سیالکوٹ: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے تین ہفتے کی بات رہ گئی پراسس کو فالوکیا جائے گا، عمران خان کا مسئلہ سپہ سالار کی تعنیاتی ہے، یہ چاہتا تھا کہ مرضی کا آرمی چیف لگاؤں گا۔
سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ وزیرآباد میں فائرنگ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، ایسے واقعات سے سیاسی فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے، ابھی تک ایف آئی آردرج نہیں ہوئی، واقعات کوکس طرف لے جایا جا رہا ہے، فائرنگ کا واقعہ وزیرآباد میں ہوا، واقعے میں زخمی ہونے والوں کا میڈیکل تک نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ پنجاب حکومت کی ناکامی ہے، عمران خان نے پرویزالہیٰ کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو قراردیا تھا، پتا نہیں ان کو پرویزالہیٰ میں کیا جادو نظر آیا، وزیر آباد میں فائرنگ کی ایف آئی آر اپنی مرضی کے چکرمیں ابھی تک درج نہیں کی، ملزم کے بیان کی 3 ویڈیووائرل ہو چکی ہیں، ملزم نے کوئی انکارنہیں کیا بلکہ نشانہ چونکنے پرافسوس کا اظہارکیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہرکام میں بیان بازی سے کام نہیں لینا چاہیے، لانگ مارچ اصلی شارٹ مارچ ہوچکا تھا، لاہورسے گکھڑمنڈی تک سارا رش ختم ہو گیا تھا، یہ دہاڑی لگا کر واپس چلے جاتے تھے، یہ کہتا تھا 20 لاکھ بندے لاؤں گا، جہاں فائرنگ کا واقعہ ہوا وہاں پر 2500 لوگ تھے، یہ شعبدہ بازی زیادہ دیرنہیں لگے گی، اس کا مسئلہ آرمی چیف کی تعنیاتی ہے، یہ چاہتا تھا مرضی کا آرمی چیف لگاؤں گا، تعنیاتی کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہے، سب سے زیادہ نوازشریف نے آرمی چیف تعینات کیے، اس دفعہ شہبازشریف آرمی چیف تعینات کریں گے۔ تین ہفتے کی بات رہ گئی پراسس کوفالوکیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران تمام اداروں کو گالیاں دیتا ہے، اندر جا کر ہاتھ جوڑتا ہے، پرویزالہیٰ کی کسی شادی پر ملاقات ہوئی تو اس نے بیان دے دیا رابطے بحال ہو گئے، اس کواقتدارکی اتنی حسرت ہے، کسی شہر میں 500 تو دور 200 لوگ بھی نہیں نکلے، ہرروزاپنا بیانیہ تبدیل کرتا ہے۔ دوسروں پرکرپشن کا الزام لگانے والا خود کرپشن پرنااہل ہوا، سرٹفائیڈ چورثابت ہوگیا ہے، جن کی گھڑی بیچنے گیا انہوں نے آگے میسج کر دیا، انہوں نے کہا فقرے کو پیسے دو اور جان چھڑاؤ، ایسی چیزیں ڈھکی چھپی نہیں رہتیں، چند گھڑیاں رہ گئیں سارا ملبہ انشااللہ صاف ہوجائے گا۔ معاشی حالات صیح سمت میں جا رہے ہیں، آنے والے ہفتوں میں حالات بہتر ہوں گے، بیرون ممالک دوروں سے وزیراعظم کو بہت پذیرائی ملی، سیاست بدل رہی ہے حالات کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالیں، روایتی سیاست کا اپنا ایک دورتھا۔