عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس پر پابندی، پیمرا کا نوٹیفکیشن منسوخ

Published On 05 November,2022 08:22 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس پر پابندی عائد کرنے کے پیمرا کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کر دیا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے عمران خان کی تقاریر عائد پابندی ہٹا دی، وفاقی حکومت نے سیکشن 5 کے تحت عمران خان پر عائد پابندی اٹھا لی، وفاقی حکومت نے پیمرا کو ہدایات جاری کردی۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب

دوسری جانب، وفاقی حکومت نے پیمرا کو عمران خان کی تقریر نشر کرنے پر پابندی ختم کرنے کی ہدایت کر دی۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ پیمرا آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت قانونی تقاضوں پر بدستور عمل درآمد یقینی بنائے۔ وزیراعظم نے وفاقی حکومت کو قانون کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے پیمرا کو ہدایت بھجوائی ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمرا کے سیکشن 5 کے تحت پابندی اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے، وزیراعظم نے عمران خان کے دور کی تلخ روایات ختم کرکے نئی روایت قائم کی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف، مریم نواز، سیاسی قائدین اور رہنماؤں کے ساتھ عمران خان نے چار سال اپنے دور اقتدار میں جو کیا، ہم اس پر یقین نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری اصولوں، اظہار رائے کی دستوری آزادیوں پر یقین رکھتے ہیں، سیاسی مخالفین، رہنماؤں، کارکنوں اور میڈیا پر پابندی عمران خان کی منفی سوچ اور رویہ رہا ہے ، سیاسی مخالفین کے خلاف عمران خان جو بولنا چاہتے ہیں، بولیں۔ ہمارے خلاف عمران خان کی تقریر عوام تک پہنچے تاکہ انہیں اس فتنے کی حقیقت واضح ہوتی جائے، عمران خان کے حامیوں کو فتنے، فساد اور جھوٹ کی حقیقت سمجھنا ہوگی، ہم جمہوری سوچ رکھتے ہیں، فاشسٹ عمران خان نہیں۔

تقاریر دکھانے پر پابندی

اس سے قبل پیمرا نے پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

پیمرا کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ عمران خان نے لانگ مارچ کے دوران تقاریر اور گزشتہ روز (4 نومبر) کو قومی اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کیے، ان کی تقاریر بغیر ایڈیٹوریل نگرانی کے نشر کی گئیں۔ اس قسم کا مواد نشر ہونے سے عوام میں نفرت پھیلنے کا خدشہ ہے اور اس سے امن و امان خراب ہوسکتا ہے، اور یہ قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالتا ہے جو کہ آئین کے آرٹیکل 19 اور پیمرا آرڈیننس 2002 کے ساتھ ساتھ الیکٹرونک میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

پیمرا کا کہنا تھا کہ عمران خان کی ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی تقاریر کا جائزہ لیا گیا، اور اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ٹی وی چینلز عدالتوں کے احکامات اور متعلقہ قوانین کے مطابق مؤثر تاخیری نظام اور مؤثر ایڈیٹوریل نگرانی کو یقینی نہیں بنا سکے۔چیئرمین نے پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 (اے) کے تحت عمران خان کی تقاریر / پریس کانفرنسز نشر کرنے یا دوبارہ نشر کرنے پر تمام ٹی وی چینلز پر فوری طور پر پابندی عائد کردی۔ اگر اس کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو بغیر کوئی شو کاز نوٹس جاری کیے عوام کے مفاد اور قوانین کے مطابق پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 30 (3) کے تحت لائسنس کو معطل کیا جاسکتا ہے۔

Advertisement