اسلام آباد: ( دنیا نیوز ) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ سکاٹ لینڈ یارڈ سے تحقیقات کروا لیں، آڈیولیکس کے بعد سائفر، امریکی سازش اور رجیم چینج کا بیانیہ ٹھس ہوگیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ تم اپنے آئین کی خلاف ورزی کرو کہ میرا اقتداو اور کرسی بچاؤ اور جب وہاں سے نہ ہوئی تو ایک دن کاغذ لہرایا کہ ایٹمی طاقت کے خلاف بیرونی سازش ہوئی ہے، سائفر لہرا کہ بتایا گیا کہ بیرونی سازش ہوئی ہے تو چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سے پہلے بیرونی سازش کہاں تھی اور اس کے بعد آڈیو لیکس آجاتی ہیں پھر سائفر، امریکی سازش اور رجیم چینج کا بیانیہ ٹھس ہوگیا، سائفر کی کہانی یہ ہے کہ آڈیو لیکس میں عمران خان نے کہا کہ سائفر کے ساتھ کھیل کھیلنا ہے، چال چلنی اور منٹس کو بدلنا ہے اپنے مفاد کی خاطر۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد عمران خان نے کہا کہ ضمیر کے سودے ہوئے ہیں مگر سینیٹ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے انتخابات میں ضمیر کے سودے تم کرتے رہے ہو جہاں آڈیو لیکس میں تم نے کہا کہ دو خرید لیے ہیں باقی دو کا انتظام تم کرو، اگر سیاست میں کسی نے سوداگری کی ہے توہ وہ تم نے کی ہے اور اب تم دوسروں پر الزام عائد کرتے ہو، وہ کہتے ہیں کہ میرے اوپر قاتلانہ حملہ ہوا مجھے معلوم تھا اورپہلے کہتے ہیں کہ چار بندوں نے بند کمرے میں قتل کرنے کی سازش کی پھر کہتے ہیں یہ وہ چار لوگ نہیں ہیں جن کا میں نے نام لیا ہے یہ 3 لوگ الگ ہیں، اگر تمہیں ان لوگوں کے بارے میں معلوم تھا تو معصوم لوگوں کا خون کیوں بہایا اور پنجاب حکومت کو کیون نہیں بتایا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر آپ کو پتا تھا کہ یہ واقعہ ہو رہا ہے تو ان معصوم بچوں کے والد اعظم کا خون کس کے ہاتھوں پر تلاش کریں، عمران خان کا تو آپریشن ہوگیا اور ہوش میں بھی آگئے مگر کیا وہ 14 زخمی لوگ ہسپتال بھی گئے ہیں، کیا ان کے پاس علاج کے لیے پیسے ہیں، مزید کہا کہ وزیر اعظم نے تو ان کے لیے معاوضے کا اعلان کردیا ہے لیکن کیا وہ 14 لوگ شوکت خانم میں آپ کے ساتھ داخل ہیں، جس شخص کے تین بچے یتیم ہو گئے کیونکہ آپ کو اس واقعے کا پتا تھا، آپ نے لانگ مارچ ختم نہیں کیا، آپ نے پنجاب حکومت ختم نہیں کی، کہتے ہو کہ تین لوگوں نے مجھے مارنے کی سازش کی، اور مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا، اس کا نام شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور ایک ادارے کے شخص کا نام لیتے ہو، کسی قسم کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جارہا، رانا ثنا اللہ قاتل ہے، تو پھر ان کے اوپر ہیروئین کا مقدمہ کیوں ڈالا تھا؟ تم اداروں پر الزام لگاتے ہو کہ تم پر قاتلانہ حملہ کیا، کوئی ثبوت دیے بغیر، پنجاب کی حکومت عمران خان کی اور پنجاب کا وزیراعلیٰ عمران خان کا اورپنجاب کا وزیر داخلہ اور پنجاب پولیس عمران خان کی، اس جگہ یہ واقعہ ہوا جو وزیراعلیٰ پنجاب کا حلقہ ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد ایک شخص کو پنجاب پولیس نے گرفتار کیا اور گجرات کے تھانے میں لے گی اور اس کا پہلا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا بیان ریکارڈ کرکے میڈیا کو دیتی ہے اور تم پر قاتلانہ حملہ شہباز شریف، رانا ثنااللہ نے کروایا؟، اور کہتے ہو کہ تحقیقات اس وقت تک نہیں ہو سکتیں جب تک یہ تین لوگ استعفی نہیں دے دیتے، ان تین لوگوں کو تحقیقات سے کیا تعلق ہے؟ پنجاب میں تمہاری حکومت ہے، تم اسکاٹ لینڈ یارڈ بلاؤ، تم جے آئی ٹی بلاؤ، تم جوڈیشل کمیشن بناؤ، تم اس تحقیقات کے سربراہ بن جاؤ، اس سے شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور ادارے کا کیا کام ہے؟ پنجاب میں شہباز شریف کی جانب سے بنائی جانے والی فرانزک لیب ہے، وہاں سے فرانزک کرواؤ، عمران خان کی جہاں مرضی ہو تحقیقات کروائیں لیکن پھر اس تحقیقات میں پیش ہوں اور جو الزامات لگائے ہیں اس کا پھر ثبوت ضرور دیں، ہم ہر طرح کی تحقیقات میں پیش ہونے کو تیار ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ جس نے بھی انکوائری کرنی ہے، جس نے جہاں سے بھی جو انکوائری کروانی ہے، ہماری ایک ہی شرط ہے، عمران خان اس تحقیقات میں شامل ہوں گے اور اپنے الزامات کے ثبوت دیں گے، 24 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی تم مقدمے کی ایف آئی آر نہ کٹواؤ؟ کیونکہ تمہیں پتا ہے کہ تم جھوٹ بول رہے ہو، ایف آئی آر میں کیا لکھواؤ گے؟ ابھی گجرات کے تھانے پر دھاوا بولا ہے کہ میری مرضی کے مطابق ایف آئی آر لکھی جائے، قانون کے مطابق ایف آئی آر نے کٹے گی، تین گھنٹے کا سفر کرکے سیدھے شوکت خانم ہسپتال گئے ہیں، اس کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں، شوکت خانم کے بورڈ کو بھی جواب دینا پڑے گا اور وہاں بیٹھ کر پولیس اور سرکاری ڈاکٹرز کو رسائی نہیں دے رہے، اس کا پورا ضابطہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ان کے مطابق حملہ کروایا، وہ تحقیقات میں دلچسپی رکھتے ہیں، عمران خان صاحب کہہ رہے ہیں کہ نہیں، الزام لگایا جائے گا، وہ کہہ رہے ہیں کہ میں پنجاب کے کسی ہسپتال سے لیگو نہیں کرواؤں گا اور کہہ رہے ہیں کہ میں صرف جھوٹی کہانی سناؤں گا۔