جیسے ٹھیک ہونگا پھر سڑکوں پر نکل کر اسلام آباد کی کال دونگا:عمران خان

Published On 04 November,2022 07:14 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پہلے پتا تھا وزیر آباد یا گجرات میں مجھے مارنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔مجھ پر سلمان تاثیر کی طرح قتل کروانے کا منصوبہ بنایا گیا۔ شہباز شریف، رانا ثناء اللہ سمیت تین افراد کے استعفے تک کارکن ملک بھر میں احتجاج کریں، جب تک 3 لوگ مستعفی نہیں ہونگے تب تک احتجاج ہو گا، عوام تیار رہے، جیسے ہی ٹھیک ہوا اسلام آباد کی کال دوں گا۔

 وزیر آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں زخمی ہونے کے بعد شوکت خانم ہسپتال میں زیر علاج سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے اوپرحملہ کیا گیا اور مجھے مارنے کی کوشش کی گئی، لانگ مارچ میں روانہ ہونے سے ایک دن پہلے پتا چلا تھا کہ وزیر آباد یا گجرات میں مجھے مارنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ وزیرآباد حملے میں انہیں 4 گولیاں لگی ہیں۔

 ڈاکٹر فیصل سلطان: 

 اس دوران ڈاکٹر فیصل سلطان نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ عمران خان کودائیں ٹانگ میں گولیاں لگیں، گولی لگنے سے ہڈی میں فریکچرآیا ہے۔

عمران خان :

 پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو نے دھمکی دی کہ عمران خان کو ہٹا دیں اور تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت گرادی جاتی ہے۔ مجھے لوگ ووٹ اس لیے دیتے ہیں کہ لوگ ان سے تنگ تھے اور اس کے بعد وہی اسٹیبلشمنٹ فیصلہ کرتی ہے کہ اب تبدیلی کا وقت آگیا ہے اور وہ ان کو واپس لے آتی ہے اور یہی سازش ہوتی ہے۔ ایک بیرونی اور ایک اندرونی سازش ہوتی ہے اور کہتے ہیں ہم نیوٹرل ہوگئے ہیں، نیوٹرل کا کوئی بھی مطلب لیں، انہیں پتا تھا سازش ہو رہی تھی لیکن راستہ نہیں روکا۔ اس ملک میں اسٹیبلشمنٹ کو عادت پڑگئی تھی کہ جہاں وہ دھکیلیں گے لوگ وہاں چلے جائیں گے، جب وہ تبدیلی لے کر آتے ہیں مٹھائیاں بٹتی ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو یہ عادت تھی، ان کو ایک دھچکا پڑا کہ پاکستانی قوم نے فیصلہ کیا 30 سال سے جو چوری کر رہے ہیں ان کے ساتھ نہیں جانا چاہتے۔

 سابق وزیراعظم نے کہا کہ 90ء کی دہائی میں دو حکومتوں کو کرپشن کی وجہ سے نکالا گیا، ان لوگوں نے اس وقت مٹھائیاں بانٹیں تھیں، پرویز مشرف نے اس کے بعد ان کو این آر او دینے کا فیصلہ کیا، این آر او کی وجہ سے پاکستان کا قرضہ چار گنا بڑھا، اب یہ این آرو ٹو لے رہے ہیں، میں تو جدوجہد کر کے اوپر آیا تھا، واپس توعوام میں ہی جانا تھا، جس طرح عوام نے میری حوصلہ افزائی کی حیران رہ گیا، ہم نے25مئی کولانگ مارچ کا اعلان کیا، انہوں نے ہمارے خلاف 3 لانگ مارچ کیے تھے، انہوں نے 25 مئی کوہمارے لوگوں پرتشدد اورلوگوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں خواتین پرشیلنگ کی گئی، کیا لانگ مارچ ان کے لیے جائزہے؟ سازش کے ذریعے چوروں کو بٹھا دیا گیا ہم نے احتجاج کیا تو تشدد کیا گیا، یہ پاکستان کی عوام کو نہیں سمجھ سکے، بند کمروں میں فیصلے کرتے ہیں، حقائق کا ان کو پتا نہیں قوم نے امپورٹڈ حکومت کو مسترد کردیا تھا، حقائق جاننے کے بجائے بھیڑ، بکریوں کی طرح لوگوں کو مارا گیا، ضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن نے ہرقسم کی ان کے لیے دھاندلی کی، الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کی مخالفت کی، ای وی ایم کو جان بوجھ کر نہیں آنے دیا گیا، دوپارٹیوں اورہینڈلرزنے ای وی ایم کی مخالفت کی۔ اس کے باوجود تحریک انصاف نے کلین سوئپ کیا، اس کے بعد ہینڈلرز میجر جنرل فیصل آ جاتا ہے جو کہتا ہے میں بتاؤں گا کیسے سیدھا کیا جاتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے نااہل کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کو استعمال کیا گیا، توشہ خانہ کا سارا ریکارڈ موجود ہے، اس میں چوری کی کوئی گنجائش نہیں، توشہ خانہ کیس میں ڈس کوالیفائی کر دیا گیا، اس لیے نااہل کیا گیا نوازشریف کا حکم تھا، نواز شریف نے اربوں روپے چوری کیے، اسحاق ڈار کا بیان حلفی موجود ہے شریف خاندان کے لیے منی لانڈرنگ کرتا رہا، حدیبیہ پیپرزملزکیس میں بھی این آر او مل جاتا ہے، پاناما انکشافات میں پتا چلا ایون فیلڈ فلیٹس نواز شریف کے ہیں، آج تک نوازشریف نے فلیٹ کی ایک منی ٹریل نہیں دی، میں نے عدالت کوچالیس سال کا اپنا ریکارڈ پیش کیا۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ میرا موازنہ نوازشریف سے کر رہے ہیں، نوازشریف کہہ رہا ہے لیول پلائنگ فیلڈ نہیں، وہ چاہتا ہے الیکشن کمیشن مجھے نااہل کرے، چیف الیکشن کمشنر شریف خاندان کا نوکر ہے، مجھ پرغلط الزام لگائے، چیف الیکشن کمشنر پر ہرجانہ دائر کروں گا، تحریک انصاف نے 40 لاکھ ڈونرزکا ریکارڈ دیا، باقی کسی پارٹی نے اپنے کسی ڈونرزکا ریکارڈ نہیں دیا، مشرف دورمیں مجھے جیل ڈالا گیا، آج جو کچھ ہو رہا ہے ایسا پرویز مشرف کے مارشل لا میں بھی نہیں ہوا تھا، میری نظرمیں ارشد شریف پاکستان کا نمبر انویسٹی گیشن صحافی تھا، مجھے صحافیوں اور ارشد شریف کے گھروالوں کو پتا ہے کون اس کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب پتا چلا کہ عوام کدھرکھڑی ہے، آپ تھوڑا وقت سب کو پاگل بنا سکتے ہیں ہر وقت نہیں، 9 سیٹوں میں سے 8 سیٹیں جیتا ہوں جو ورلڈ ریکارڈ ہے، عوام بتا رہی ہے وہ کدھر کھڑے ہیں لیکن عوام کی نہیں سنی جا رہی۔ اپنی ویڈیوبنائی ہوئی ہے اگر کچھ ہوا تو یہ چار لوگ ذمہ دار ہونگے، میرے ملک کو پتا چلنا چاہیے کس نے مجھ پر حملہ کیا، حکومت میں رہا تو میرے تعلقات بھی ہیں، اس لیے میرے پاس خبریں آتی ہیں، جوکچھ انہوں نے چھ ماہ کے اندرکیا زیادہ ترلوگ متنفرہے۔ لوگ ان سے تنگ ہے اس لیے سازشوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 3 لوگوں نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر جیسا قتل کرنے کا پلان کیا، انہوں نے میرے بیانات کو توڑ مروڑ کر ویڈیو بنائیں تاکہ پتا چلے دین کی توہین کی، وزیرآباد میں جو کچھ ہوا یہ پلان تھا، اس پلان کے بارے میں 24 ستمبر جلسے میں آگاہ کر چکا ہوں، مجھے پتا تھا یہ جومرضی کرلیں لانگ مارچ میں عوام نے نکلنا تھا، یہ کرپٹ لوگ ہے اوربڑے بزدل ہوتے ہیں۔ یہ اپنے پیسے کو بچانے کے لیے ہر انتہا کو جائیں گے، یہ وہ 3 لوگ نہیں جن کے ویڈیو میں نام بتائے ہیں، 3 لوگوں نے مجھے مارنے کا پلان بنایا، رانا ثنا قاتل ہیں اس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں لوگوں کوقتل کرایا، ان کوخوف تھا کہیں اسلام آباد نہ آجاؤں۔ عابد شیر علی کے والد نے کہا رانا ثنا نے 18 قتل کرائے، شہباز شریف کیس میں گواہ کیسے مرے، کبھی کسی نے تحقیقات نہیں کیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف،رانا ثنا نے پلان بنایا، ساتھ ڈرٹی ہیری مل گیا، ڈرٹی ہیری نے کہا تھا فکر نہ کرو اس پارٹی کو ٹھکانے لگاؤں گا۔ ڈرٹی ہیری نے خوف پھیلایا، ڈرٹی ہیری نے پہلے شہبازگل پھر اعظم سواتی پرتشدد کرایا، اعظم سواتی نے کھل کر ان کا نام لیا۔ اعظم سواتی کو ننگا کر کے ذلیل کیا، سینیٹر اعظم سواتی پرتشدد سے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی، سواتی عدالت میں کھڑا ہوگیا ہے، ان تین نے مجھے قتل کرنے کا فیصلہ کیا، اس دن جب میں کنٹینر پر تھا ایک دم گولیاں کا ایک برسٹ فائر ہوا، جب میں گرا تو دوسرا برسٹ آگے سے آیا، جب میں گررہا ہوتا ہوں تومیرے اوپر گولیاں گزریں۔ جب میں گرا اس نے سوچا ہوگا میں مرگیا ہونگا، یہ جنونی شخص انتہا پسند نہیں پورا ایک پلان تھا، اس شخص کے ساتھ اور لوگ بھی ملوث ہیں، شہید معظم کو سلام پیش کرتا ہوں، ابتسام نے بھی اس کوپکڑا اگرنہ پکڑتا تو مزید لوگوں کو گولیاں لگنا تھیں، یہ پورا پلان پہلے کا بنا ہوا تھا۔

 پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ سوال پوچھتا ہوں پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ سے ایسا سلوک ہو رہا ہے، چیلنج کرتا ہوں سندھ کے زرداری مافیا کو شکست دوں گا، شریف خاندان کوبھی چیلنج کرتا ہوں کسی بھی سیٹ پر میرا مقابلہ کرلے، نوازشریف واپس آئے پنجاب میں کسی بھی سیٹ پر میرا مقابلہ کرے، یہ جاگی ہوئی قوم ہے، بھیڑبکریوں والا سلوک نہ کریں، رول آف لا کے بغیرملک ترقی نہیں کرسکتا، پاکستان 1960ء میں تیزی سے ترقی کر رہا تھا، جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہووہاں کرپشن ہوتی ہے، معاشرے میں انصاف سے خوشحالی آتی ہے، پہلے انصاف پھر خوشحالی آئے گی، ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ کوانصاف نہیں مل رہا، چیف جسٹس صاحب جو چھ ماہ میرے ساتھ کیا گیا ایسا توکسی دشمن کے ساتھ نہیں کیا گیا، میرے ساتھ یہ سب کچھ ہورہا ہے، وزیراعظم ہاؤس کی ریکارڈ کو ریلیزکیا گیا، میرے خلاف ہر حربہ استعمال کیا گیا جو دشمن کے ساتھ کیا جاتا ہے، یہ پاکستان کی جمہوریت کے ساتھ ظلم اور قوم کو تباہ کر رہے ہیں، مشرقی پاکستان میں کیا ہوا تھا جو جماعت الیکشن جیتی انہیں حق نہیں دیا گیا، جو الیکشن جیتا اسی کے خلاف ملٹری ایکشن کیا اورملک توڑدیا۔ 

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اٹھارہ سال بعد بنگلا دیش میں میچ کھیلنے گیا، بنگلادیش سٹیڈیم میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگ رہے تھے، تب مجھے پتا چلا ہم نے ان لوگوں کے ساتھ کتنا بڑا ظلم کیا اور انصاف نہیں کیا، اب بھی وہی کرنے جا رہے ہیں سب سے بڑی پارٹی کے لیڈر کو قتل کرنے جا رہے ہیں، اگر عمران چلا گیا تو پارٹی تتر بتر ہو جائے گی، سیاسی جماعتیں ملک کو اکٹھا رکھتی ہیں، مجھے پتا تھا مجھ پرحملہ کریں گے پہلے تو سوچا کیا یہ واقعی کریں گے، ان کو سارا ڈر اپنی چوری کے پیسے کو بچانے کا ہے، ان کو ڈر ہے کہیں عمران خان دوبارہ آ کر این آر او ریورس نہ کر دے، کیا ہم نے ایسے ہی رہنا ہے یا اپنی تقدیر بدل کر آزاد ہونا ہے، آزادی کے لیے قربانی دینا پڑتی ہے، مجھے پتا تھا یہ ایسا کریں گے، اگرچوروں کے نیچے رہنا ہے تو پھرزندہ نہ رہو، جیسے ٹھیک ہونگا پھر سڑکوں پر نکل کراسلام آباد کی کال دوں گا۔ پاکستان اس لیے نہیں بنا تھا، پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد بنا تھا، قائداعظم کوپتا تھا انہوں نے زندہ نہیں رہنا اپنے دشمنوں کو پتا نہیں چلنےدیا، یہ ظالم ہے لوگوں پرتشدد کرتے ہیں، اعظم سواتی کوکہتے تھے عمران کوبتاؤاس کوبھی ایسے ماریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کریں گے تو نفرتیں بڑھتی جائے گی اپنی ذات سے نکل کر ملک کا سوچیں، چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطر اپنے ملک کو قربان نہ کریں، بڑے بڑے ڈاکو ہر باری اپنی چوری معاف کرا لیتے ہیں، لوگوں کو مہنگائی میں پھنسا دیا اور خود این آر او لے رہے ہیں، ان کو ملک کی کوئی فکر نہیں، ان کا جینا مرنا باہر ان کی خاطر ہمیں قربان کر رہے ہیں، مجھ پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا، شہبازگل پر تشدد کی آواز اٹھائی میرے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ کٹ گیا، یہ پاکستان کدھرجارہا ہے، جوقوم اپنے نظریے سے ہٹتی ہے وہ مرجاتی ہے، ہمارا نظریہ اسلامی فلاحی ریاست ہے۔ آزادی تب آتی ہے جب انصاف ملتا ہے، چیف جسٹس صاحب یہاں انصاف نہیں ہے، گارنٹی دیتا ہوں جب تک یہ تینوں مستعفی نہیں ہوتے انویسٹی گیشن نہیں ہو سکتی، چیف جسٹس صاحب ! اس ملک کو بچائیں آپ کی بڑی ذمہ داری ہے، شہبازگل، اعظم سواتی تشدد کیس پر کیا کوئی سوموٹو نہیں لینا تھا، اللہ تعالیٰ آپ سے بھی پوچھیں گے، انصاف ہوگا تو خوشحالی آئے گی۔ ہم پیسے مانگنے کے لیے اِدھر اُدھر رینگ رہے ہیں، ہم مانگنا تو نہیں چاہتے بڑے مجبور ہیں، 30 سال سے تو دو خاندانوں کی حکومت تھی کس نے مجبورکیا؟ کہتے ہیں ہم تو مجبورہے مانگنے نہیں آئے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ نے اپنی آزادی کے لیے کبھی کمپرومائزنہیں کرنا، ہمارے ہرے پاسپورٹ کی دنیا غلامی کی وجہ سے عزت نہیں کرتی، کوئی گورا رنگ دیکھتے ہیں تو جوتے پالش شروع کر دیتے ہیں، امریکی سفارتکار کی اہلکار کو مریم گھرکے باہر ریسکیو کرنے گئی، جب تک یہ تین لوگ مستعفی نہیں ہوتے تب تک احتجاج کرنا ہے، ظلم اور ناانصافی کیخلاف کھڑے ہونا جہاد ہے، ظلم اورناانصافی کے خلاف جہاد کرنا آپ کا فرض ہے، آپ نے پوری طرح احتجاج میں شامل ہونا ہے۔ہماری تنقید کا مطلب فوج کو بدنام کرنا نہیں، تعمیری تنقید ہے، ہم نے چوروں کے ساتھ نہیں چلنا قوم بار بار کہہ رہی ہے، تین افراد کے استعفے تک کارکن ملک بھر میں احتجاج کریں، ان سے استعفے دلوائیں اور مکمل تفتیش کرائیں، کبھی امریکا، یورپ میں سنا ہے کسی کو ننگا کر کے مارا جائے، کیا ایجنسیزکا کام یہ ہے، جب تک تین لوگ مستعفی نہیں ہونگے تب تک احتجاج ہو گا، اللہ نے مجھے نئی زندگی دی ہے، عوام تیار رہے، جیسے ہی ٹھیک ہوا اسلام آباد کی کال دوں گا۔

ڈاکٹرز مجھے اجازت دیں تو فوری لانگ مارچ کو آگے بڑھاؤں: عمران خان

اس سے قبل  سینئر رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا کہ اگر مجھے ڈاکٹرز جانے دیں تو میں فوری اسی مقام پر پہنچ جائوں اور لانگ مارچ کو آگے بڑھائوں، میری کوشش ہے کہ ابھی عوام کے درمیان پہنچ جائوں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے بچت ہو گئی ورنہ مارنے والوں نے کوئی کسر نہ چھوڑی، ایسے ڈرائیں گے تو میں ڈرنے والا نہیں ہوں، اس سے میں مزید مضبوط ہوا ہوں، ہم قانونی اور آئینی طریقے سے پرامن لانگ مارچ کررہے تھے لیکن دشمن نے بزدلوں والا کام کیا۔

فواد چودھری

دوسری طرف سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چودھری نے ٹویٹر پر بتایا کہ اب سے کچھ دیر قبل تحریک انصاف کی سینئر لیڈر شپ کا اجلاس ختم ہوا، اجلاس میں ڈاکٹرز نے عمران خان کے آپریشن سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا، ابتدائی تفصیلات کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد ایک سے زیادہ ہے۔ اجلاس نے عمران خان پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے لکھا کہ عمران خان پاکستان کی سب سے بڑی اور واحد وفاقی جماعت کے سربراہ ہیں، عمران خان پاکستان کے وفاق اور یکجہتی کی علامت ہیں، ہمارے لیڈر پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے۔ اجلاس نے معظم گوندل کی شہادت اور ابتسام کی جرآت اور بہادری کو سلام پیش کیا۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ لیڈرشپ نے اس حملے کے پس منظر کاتفصیل سے جائزہ لیا اور اسے ایک سوچی سمجھی سازش کا پیش خیمہ قرار دیا، اس حملے کے ماسٹر مائنڈ تین مرکزی ملزمان شہباز شریف، رانا ثناااللہ و دیگر ہیں اور ان کو عہدوں سے ہٹائے بغیر تفتیش کا آگے بڑھنا ممکن نہیں۔

فواد چودھری نے کہا کہ اجلاس نے آئی جی پنجاب کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا اور آئی جی کی فوری تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔ اجلاس نے اقدام قتل کے اس واقعے کو مذہبی رنگ دینے کی سازش کی مذمت کی اس ضمن میں سوشل میڈیا اور میڈیا میں مخصوص صحافیوں کے بیانات اور ملزم کی ویڈیو لیکس کا جائزہ لیا گیا۔

Advertisement