کراچی: (دنیا نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ وہ سیاسی صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے اہم معاملات پر اتفاق رائے کے حصول کے لیے سیاسی اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ایک میز پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں جو ملک میں معاشی اور مالی استحکام کے لئے ضروری ہے۔
گورنر ہاؤس کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نومبر کے مہینے میں ہونے والی ایک اہم تقرری کو آئین اور متعلقہ قوانین کے تحت ہی ہونا چاہیے تاہم ان کی رائے میں یہ تقرری متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کی جا سکتی ہے۔ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر اتفاق رائے کے لئے متعلقہ فورمز کے ذریعے غور کیا جا سکتا ہے تاکہ انتخابات کے بعد دھاندلی کے الزامات سے بچا جا سکے۔
صدرمملکت نے امید ظاہر کی کہ جمہوری عمل کے تسلسل سے معاملات بالآخر اپنی جگہ پر آجائیں گے۔ میں عاجز انسان ہوں اور خیال ہے بطور صدر ان کی کارکردگی کا تعین تاریخ ہی کرے گی، حتمی مقاصد ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی ہیں۔ سوشل میڈیا نے لوگوں کی پہنچ کو بڑھایا ہے اور بغیر کسی بڑے خرچے کے لاکھوں لوگوں تک رابطے کا ذریعہ فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹویٹر، واٹس ایپ، ٹک ٹاک اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے اپنا الگ مقام اور جگہ بنائی ہے۔ ہمیں اس کی مکمل حرکیات، اثر و رسوخ، افادیت اور اثرات کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس کے مثبت پہلوؤں کو قبول کرنا چاہیے اور اس کے منفی نتائج بشمول جعلی خبروں، غلط معلومات اور افواہوں سے بچنا اور محدود کرنا سیکھنا چاہیے۔ میڈیا میں صرف ان چیزوں کو ہی مدنظر رکھا جائے جو مستند، قابل تصدیق اور شواہد پر مبنی ہوں تاکہ محاذ آرائی سے بچا جا سکے اور سیاست اور اقتصادیات پر توجہ مرکوز رکھی جائے۔
عارف علوی نے کہا کہ ہمارے پڑوسیوں کے مقابلے میں ہماری قوم نے کووڈ-19 کی وبا کا کامیابی کے ساتھ مقابلہ کیا اور ہم تعلیم اور مواصلات کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں اور معاش کو بچانے میں کامیاب رہے ہیں۔ ملک کو روس یوکرین جنگ کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی کمی اور مہنگائی کے ساتھ ساتھ حال ہی میں تباہ کن سیلاب کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ ہمیں اپنے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور ملک کو ترقی اور خوشحالی کی تیز رفتار راہ پر گامزن کرنے کے لیے وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
ایک اور سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ انہوں نے مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ میں قیادت فراہم کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی باڈی کی تجویز دی تھی تاکہ متعلقہ اداروں اور محکموں کو آگے بڑھنے کے لیے ایک واضح سمت فراہم کی جا سکے۔ ان کی رائے میں ایسے ترقیاتی منصوبوں اور اقدامات کو نظر آتے رہنا چاہیے۔ صحیح وقت پر کیے گئے درست فیصلے، معیاری فیصلہ سازی، عقل و دانش، تربیت یافتہ اور قابل انسانی وسائل اور درست سمتوں میں مسلسل کوششیں، ہر حال میں قوانین کے شفاف اور منصفانہ اطلاق، جذبے، ارادے اور مقصد سے ملک کی تیز رفتار ترقی اور خوشحالی میں مدد ملے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں گوادر بندرگاہ اور دیگر متعلقہ منصوبوں کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں، بڑی تعداد میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے اپنے کام کے عمل اور نظام کو تیز کرنا چاہیے اور دستیاب مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ پاکستان تجارت اور کاروباری شعبوں میں تیز رفتار ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے۔
صدر نے کہا کہ سینئر صحافی ارشد شریف (مرحوم) کی طرف سے موصول ہونے والے خط کے تناظر میں قانون کے مطابق ضروری کارروائی کے لیے انہوں نے آئین کی حدود میں رہتے ہوئے وزیراعظم کو خط ارسال کیا۔