اسلام آباد: ( دنیا نیوز ) ایک سال گزر گیا، حکومت بند پڑے 20 پاور پلانٹس نہ چلا سکی، حکومتی ہدایت کے باوجود نیلم جہلم پن بجلی گھر بھی نہ چل سکا، پانچ ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آ ہی نہیں سکی۔
20 پاور پلانٹس میں سے کوئی مرمت کا منتظر ہے تو کسی کا لائسنس ختم ہوچکا ہے، قومی خزانہ کو اربوں روپے کانقصان ہوگا، 5 ہزار میگاواٹ یومیہ بجلی سسٹم کا حصہ ہی نہیں بن سکی۔
دنیا نیوز کو دستیاب دستاویز کے مطابق کوٹری بجلی گھر کے 174 میگاواٹ کے چار یونٹ لائسنس بحالی کے منتظر ہیں جبکہ گدو کے کچھ یونٹ لائسنس منسوخ اور کچھ فنی خرابی کے باعث 1364 میگاواٹ بجلی کی پیداوار نہ ہوسکی۔
اسی طرح 150 میگاواٹ کا لاکڑا،214 میگاواٹ کا جی ٹی پی ایس اور 132 میگاواٹ کا ایس پی ایس بجلی گھر بھی بند پڑا ہے ۔
دستاویز کے مطابق 138 میگاواٹ کے سیپکول بجلی گھر اور 380 میگاواٹ کے جاپان، اے ای ایل اور ایچ سی پی سی پاور پلانٹس کے لائسنس بھی ایکسپائر ہو چکے ہیں۔
دستاویز کے مطابق 420 میگاواٹ کا بجلی گھر روش ایل این جی نہ ملنے اور 621 میگاواٹ کا پورٹ قاسم ایندھن کی عدم دستیابی پر بند ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی واضح ہدایت کے باوجود 969 میگاواٹ کے نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ کا فالٹ ایک ماہ میں بھی دور نہ ہو سکا اور نہ ہی پلانٹ چلنے کی کوئی امید ہے اسی طرح 414 میگاواٹ کے مظفر گڑھ بجلی گھر بھی فنی خرابی کا شکار ہے۔