اسلام آباد (دنیا نیوز) وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے آج جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ کو مؤخر کیا۔ ہمیں اس بات کا اندیشہ تھا کہ شاید یہ اس پر کھیلیں گے اس لیے ہم نے ان کے کھیلنے کے لیے گرائونڈ ہی نہیں چھوڑی۔ آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم کا ہے، صدرمملکت زیادہ سے زیادہ سمری میں تاخیرکرسکتے تھے۔
دنیا نیوز کے پروگرام "آن دی فرنٹ ود کامران شاہد" میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ صدرمملکت کا عہدہ سیاسی نہیں ہوتا۔ اس معاملے نے صدرمملکت کوایکسپوزکیا۔ صدرمملکت یہ تیسری دفعہ ایکسپوزہوئے ہیں۔ آج دوآدمیوں کے حصے میں ذلت آئی۔ جھوٹی انا کی تسکین کے لیے عمران خان نے صدرمملکت کولاہوربلایا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیراعظم نے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرنے سے پہلے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی، جس میں اتحادیوں نے وزیراعظم پر اعتماد کا اظہارکیا۔ وزیراعظم نے کابینہ میں آ کر نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان کیا۔
انہوں نے خواہ سو لوگوں سے پوچھا ہو لیکن یہ فیصلہ تو خود انہوں نے ہی کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیرنے عمران خان کو پنجاب میں ہونے والی کرپشن سے آگاہ کیا تھا۔ اس وقت یہ چیزیں عمران خان کو ناگوار گزریں، جس پر انہوں نے جنرل عاصم منیر کو ٹرانسفر کر دیا تھا۔ عمران خان کوناراض ہونے کے بجائے جنرل عاصم منیرکی باتوں پریقین کرنا چاہیے تھا۔ فرح گوگی پر الزامات سامنے آنے پرعمران خان کوان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے تھا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ کی قیادت کو سب سے زیادہ آرمی چیف تعینات کرنے کے مواقع ملے۔ اس مرتبہ ایک سوچ تھی کہ سنیئرموسٹ پراتفاق کیا جائے۔ ادارے کی طرف سے سیاست سے دور رہنے کا جو فیصلہ کیا گیا اس حوالے سے بھی جنرل عاصم منیر کا ایک کردار تھا۔ فوج کا سیاست میں کردار نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ فوج اس ملک میں شفاف الیکشن کا انعقاد یقینی بنائے۔ شفاف الیکشن کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ ریاست کا مفاد ہے اور ریاست کے مفاد کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان لانگ مارچ کے تماشے کے ذریعے تعیناتی کو متنازع بنانا چاہتے تھے، جو وہ چاہتے تھے، اس کے برعکس ہوا۔ اب ان کا وہ مقصد ختم ہو گیا ہے۔ انہیں پہلے والی اسٹیبلشمنٹ سے الیکشن کی تاریخ ملی نہ اب ملے گی۔ عمران خان کو سیاست دان بننا ہو گا، جب تک وہ سیاست دان نہیں بنتے الیکشن کی تاریخ بھول جائیں۔ انہیں سیاست دانوں کے ساتھ مل کر بیٹھنا ہو گا۔
تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ راولپنڈی میں عمران خان کے ساتھ لاکھوں نہیں ہزاروں لوگ ہوں گے۔ ریڈ زون کی حد تک فوجی کو ذمہ داری دیں گے۔ ہمارے لیے اس وقت لانگ مارچ کوئی چیلنج نہیں ہے۔ اگر یہ لوگ حد سے بڑھیں گے تو ان کے لیے ڈنڈے، سوٹے اور شیلنگ کا بڑا اچھا علاج تیار کر رکھا ہے۔ یہ جرأت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے توشہ خانہ کے تحائف بیچ دیئے، اسے شرم آنی چاہیے۔ ہمیں کرپٹ کہنے والے کو فرح گوگی کی کرپشن نظرنہیں آتی۔ یہ قوم کے مقدرکا فتنہ اورشرہے، یہ جب تک رہے گا ملک میں سیاسی ومعاشی استحکام نہیں آنے دے گا، جوآدمی یہ کہے سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھنا نہیں توپھراس کا کیا علاج ہے۔