اسلام آباد (ویب ڈیسک) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیرمستقل رکنیت کو پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈے کے یے مسلسل استعمال کر رہا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ اور بدنیتی پر مبنی رویہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کی اہل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ روز سلامتی کونسل کی بریفنگ میں پاکستان کے خلاف بھارت کے غیر ضروری ریمارکس کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ بدقسمتی سے بھارت غلط بیانیوں اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اپنی غیر مستقل رکنیت اور 1373 کائونٹر ٹیررازم کمیٹی (سی ٹی سی) کی چیئر کا غلط استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طورپر زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کو بند کرنا چاہیے۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں وکشمیر کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی ہے کیونکہ یہ ابھی تک فوجی محاصرے میں ہے اور وہاں بھارتی ظلم و ستم جاری ہے۔
ترجمان نے کہا بھارت مقبوضہ وادی میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ ہفتے قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی کے اسلام آباد اور شوپیاں کے اضلاع میں دو کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کر دیا۔ بھارتی فوج کی طرف سے قتل و غارت گری کی یہ صورتحال پاکستان کے لیے انتہائی تشویشناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کشمیری سیاسی قیدیوں بشمول حریت کانفرنس کے رہنمائوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے بارے میں بھی گہری تشویش ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اور انہیں فوری رہا کیا جائے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنے 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو منسوخ اور جیلوں میں قید کشمیری حریت رہنمائوں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنا چاہیے۔