لاہور: (لیاقت انصاری سے) سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اسمبلیوں سے نکلنے کے اعلان کے بعد تحریک انصاف کے مشاورتی اجلاس میں اتفاق ہوا ہے کہ استعفے نہیں دیئے جائیں گے جبکہ اسمبلیاں تحلیل ہونگی۔
عمران خان کے زیر صدارت پی ٹی آئی سینئر لیڈر شپ کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا، اجلاس میں پنجاب، کے پی کے اور سندھ سے لیڈر شپ شریک ہوئی۔
اجلاس میں اسد عمر، شاہ محمود قریشی، فواد چودھری، وزیر اعلیٰ کے پی کے محمود خان، شفقت محمود، تیمور جھگڑا، علی امین گنڈا پور، علی ظفر ایڈووکیٹ، بابر اعوان، جمشید چیمہ، اعجاز چودھری، فردوس شمیم نقوی، عثمان بزدار، سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، ڈاکٹر یاسمین راشد، عاطف خان، عمر ایوب، سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید، سیکرٹری اطلاعات فرخ حبیب، قاسم سوری اور پارٹی کے دیگر رہنما بھی شریک ہوئے۔
بابر اعوان اور علی ظفر کی طرف سے اجلاس کے شرکا کو آئینی اور قانونی معاملات پر بریفنگ دی گئی، اسمبلی سے مستعفی ہونے کے لئے آئینی مرحلہ سے آگاہ کیا گیا، اجلاس میں حکومت مخالف تحریک کے مزید آپشنز کا بھی جائزہ لیا گیا۔
قانونی ماہرین نے بریفنگ میں بتایا کہ اسمبلیاں تحلیل ہوتی ہیں تو نگران سیٹ اپ تک موجودہ وزیراعلیٰ ہی رہیں گے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگران سیٹ اپ پر اتفاق نہ ہوا تو الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا۔ نگران سیٹ اپ کا اختیار الیکشن کمیشن کو ملنے سے فائدہ پی ڈی ایم کو ہو گا۔
پی ٹی آئی کے اجلاس کے دوران اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے بجائے تحلیل کرنے کے آپشن پر مشاورت کی گئی۔
پارٹی رہنماؤں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے سے امپورٹڈ حکومت کو ہر صورت عام انتخابات کروانا پڑیں گے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے مشاورتی اجلاس میں اسمبلیاں تحلیل کرنے یا مستعفی ہونے کا اختیار سابق وزیراعظم عمران خان کو دے دیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا کہ پارٹی چیئرمین جو فیصلہ کریں گے اس پر من و عن عمل ہوگا۔
اُدھر اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ کسی بھی اہم فیصلے سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی اور مونس الہی کو بھی اعتماد میں لینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
دوسری طرف اجلاس کے دوران فیصلہ کیا کہ دو سے تین روز میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کے حوالے سے حتمی تاریخ دی جائے گی جبکہ پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس بھی بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اُدھر عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا کی پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیں گے جبکہ عمران خان اور پرویز الہی کی منگل کے روز ملاقات کا امکان ہے۔ اس سے قبل وزیر اعلی کے پی کے محمود احمد خان سے آج کے اجلاس میں ملاقات ہوچکی ہے۔
اجلاس میں اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے آئینی اپشن کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی سربراہی سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کرینگے۔ دیگر ممبران میں سبطین خان، میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید بھی شامل ہیں۔
جمعہ، ہفتہ کو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس، پھر اسمبلیاں تحلیل کر جائینگی: فواد چودھری
زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی سنیئرلیڈرشپ کا اجلاس ہوا، اعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری کی شدید مذمت کی گئی، پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا یہ ایک سلسلہ ہے۔ 25مئی والا سلسلہ اب تک جاری ہے، ہمارے کارکنوں کی شہادت پرکسی عدالت نے نوٹس نہیں لیا، کارکنوں کوگرفتارکیا گیا عدالت نے نوٹس نہیں لیا، اعظم سواتی کوننگا کیا گیا،کسی نے نوٹس نہیں لیا۔ اعظم سواتی تشدد،عدالتوں نے آنکھوں پرپٹی باندھ لی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے آواز اٹھانے پر مقدمہ درج کیا گیا، ایک ٹویٹ پر اعظم سواتی کو اغوا کیا گیا، اعظم سواتی کی ویڈیو بنائی گئی کسی عدالت نے نوٹس نہیں لیا، اعظم سواتی کی اہلیہ کی ویڈیو پرعدالت نے کوئی نوٹس نہیں لیا، ظلم اوربربریت جاری رہی اورعدالتیں سوئی رہی، سوشل میڈیا کے نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا گیا، ہماری عدالتیں سوتی رہ گئی کوئی اثرنہیں ہوا، کیا عزت صرف طاقتور اداروں کی ہے، کیا ججز، جنرلز ہی ملک میں عزت دارہے؟ کیا پاکستانی سینیٹرز، ایم این ایز کی کوئی عزت نہیں، سابق وزیراعظم پردن دیہاڑے قاتلانہ حملہ ہوا، پرچہ درج نہیں ہو رہا۔ کیا پاکستان کے عوام کی کوئی عزت نہیں ۔
پی ٹی آئی سینئر رہنما نے مزید کہا کہ کیا پاکستان میں آرٹیکل 9 اور 14 طاقتور لوگوں کے لیے رہ گیا ہے، یہ سوال ہم عوام اور اداروں کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں، رول آف لا تب ہوگا جب طاقتور لوگ بھی جوابدہ ہونگے، اعظم سواتی کے بیٹے کا عمران خان کو روتے ہوئے فون آیا انہیں پولیس مقابلے میں ماردیا جائے گا، ملک میں کیسا نظام چل رہا ہے، جو بھی سوال اٹھائے اسے گولی ماردیں؟ ہم نے 25 مئی سے لیکر اب تک ظلم کو برداشت کیا، ان زیادتیوں کا بھرپورمقابلہ کریں گے، ہم ظلم کے آگے جھکنے والے نہیں، نئے آرمی چیف ایسے واقعات کو نوٹس لیں، امید کرتے ہیں اعظم سواتی تشدد کیس، جمعرات کو لاہوررجسٹری کے باہر خواتین، بچوں کا بہت بڑا احتجاج ہو گا، جمعہ کو وکلا سپریم کورٹ کے سامنے بہت بڑا کنونشن کریں گے، تحریک انصاف کی لیڈرشپ اعظم سواتی کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
فواد چودھری نے کہا کہ لاکھوں لوگوں کے راولپنڈی اجتماع آمد پر شکر گزار ہیں، عوام نے عمران خان کے ساتھ محبت کا اظہار کیا، پنجاب، خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو توثیق کی گئی، کل عمران خان کی پرویزالہیٰ سے ملاقات ہو گی، تحریک انصاف میں ٹکٹ کا پراسیس شروع کیا جا رہا ہے، جمعہ کو پنجاب ،ہفتہ کو خیبرپختونخوا کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے، جمعہ کواجلاس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔ ملک میں 567 سیٹیں خالی ہو جائیں گی، نگران حکومت بنانے کے لیے پراسیس کا آغاز کیا جائے گا، اپوزیشن کو بھی نام دینے کی درخواست کی جائے گی، اب بھی وقت ہے وزیراعظم شہبازشریف، پی ڈی ایم قومی الیکشن کے لیے غورکرے، تحریک انصاف کو فرق نہیں پڑے گا اگر 7 ماہ بعد الیکشن ہوں، ملک کے معاشی حالات ایسے ہے قومی اسمبلی کوتحلیل کرکے عام انتخابات کا اعلان کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے عوام تحریک انصاف کودوبارہ مینڈیٹ دے گی، مسلم لیگ ن کے پاس ایک ہی آپشن ہے وہ دعا کرے تحریک انصاف اسمبلی نہ توڑے، الیکشن کمیشن ن لیگ کے ترجمان بننے کے بجائے 90 دن میں الیکشن کرائیں، میاں جاوید لطیف کو نہیں پتا گورنر راج کن حالات میں لگایا جاتا ہے، اسمبلی توڑنا چیف منسٹرکا حق ہے۔ انتخابی اصلاحات ہم انشااللہ حکومت میں آ کر خود ہی کریں گے، ہم حکومت گرانے نہیں پاکستان بچانے پنڈی گئے تھے۔
صحافی کی طرف سے سوال کیا گیا کہ جنرل باجوہ صاحب کا کوئی کارنامہ بتا دیں، اس پر جواب دیتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ منگل کو وہ اپنی سٹک نئے سپہ سالار کو دے دیں گے۔