لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے 50 کروڑ روپے کی مالیت سے کم نیب کیسز میں گرفتار ملزمان کی ضمانتوں کے حوالے سے بڑا فیصلہ سنا دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے 50 کروڑ سے کم مالیت کے نیب ریفرنس میں قید 5 ملزمان کی ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے نیب ترامیم ایکٹ میں جیلوں میں قید ملزمان کو ضمانتوں کا فورم نہ دینے پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
جسٹس مرزا وقاص رؤف اور جسٹس انوار حسین پر مشتمل بینچ نے دس صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کسی کو اجازت نہیں دے سکتی کہ وہ بغیر کسی قانون کے کسی کے آزادی پر قدغن لگائے، نیب ترمیمی ایکٹ کے بعد اس کیس میں زیر حراست ملزمان کو ضمانت دینا انکا حق ہے، نیب ترمیمی ایکٹ کے بعد پچاس کروڑ سے کم مالیت کے کیسز میں احتساب عدالتوں کا دائرہ اختیار ختم ہو گیا۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ احتساب عدالتیں 50 کڑورں سے کم مالیت کے کیسز نیب کو واپس بھجوا رہی ہیں، جیلوں میں قید نیب کے وہ ملزمان جو 50 کڑور سے کم کرپشن میں ملوث ہیں ان کے پاس ضمانتوں پر رہائی کیلئے کوئی فورم موجود نہیں۔
فیصلے کے مطابق راولپنڈی کی احتساب عدالت نے دائرہ اختیار ختم ہونے پر ملزمان کی درخواست ضمانتیں واپس کر دیں، ایسی صورتحال میں درخواست گزاروں کے پاس ریلیف کے لیے کوئی آپشن باقی نہیں رہاتھا، درخواست گزاروں کے پاس صرف ایک ہی راستہ تھا کہ وہ اپنے مستقبل کے حوالے سے کچھ ہونے کا انتظار کریں۔
فاضل ججز نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ آئین پاکستان کے تحت زندگی اور آزادی ہر ایک کا بنیادی حق ہے، عدالتیں شہریوں کے بنیادی حقوق کی محافظ ہیں، ایف آئی اے اور دیگر کسی قانون نافذ کرنے والے ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کے لیے مکمل آزاد ہونگے، عدالت ہاؤسنگ سوسائٹی فراڈ کیس میں گرفتار پانچ ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتی ہے۔
بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے گرفتار ملزمان کو ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔