لندن: (اظہر جاوید) قائد پاکستان مسلم لیگ ن و سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ جو شخص خود سر سے پاؤں تک کرپشن میں ملوث ہے وہ دوسروں پر کرپشن کے الزامات لگا رہا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت کو بدنام کرنے کے لئے سازش کی گئی تھی، عمران خان پر خود اتنے الزامات ہیں جن کے ثبوت آگئے ہیں، توشہ خانہ کے علاوہ اور بھی بہت سارے کیسز ان کے خلاف ہیں۔
لندن میں گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ الله پاک نے شہباز شریف اور شریف خاندان کو سرخرو کیا، عمران خان کی ایما پر شہزاد اکبر نے جو شہباز شریف پر جھوٹے الزامات لگائے اس پر برطانیہ کے سب سے بڑی اخبار ڈیلی میل نے عدم ثبوت کی بنا پر معافی مانگ لی، انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ، کرپشن، کمیشن، کک بیکس، فنڈز اور آفس کے غلط استعمال کے شہباز شریف پر جھوٹے الزامات لگاۓ گئے، ان الزامات کی نیشنل کرائم ایجنسی پہلے ہی تحقیقات کر کے شہباز شریف کو کلین چٹ دے چکی ہے۔
قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں نہ پی ایم ایل این کی حکومت ہے، نہ تحریک انصاف کی اور نہ ہی کسی اور سیاسی جماعت کی، یہ ایک آزاد جمہوری ملک ہے، عوام کی حکمرانی ہے، وہ ملک یہ کہہ رہا ہے اس ملک کے اخبار نے معافی مانگی ہے، کسی کی معصومیت اور بے گناہی کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہو، ڈیلی میل کے بغیر ثبوت الزامات پر معافی کے بعد عمران خان انکی پارٹی اور شہزاد اکبر کو اپنا سر شرم سے جھکا لینا چاہیے، یہ لوگ ملک سے باہر ملک کی بدنامی کا سبب بنے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی، جج ارشد ملک کیا کہہ گئے، خود ثاقب نثار کی آڈیو لیکس ہوئیں، یہ سب ہماری بے گناہی کے ثبوت ہیں، مریم نواز کے حق میں فیصلہ بھی عدم شواہد کی بنا پر آیا، انہوں نے کہا کہ عمران خان پر کرپشن کے صرف الزامات نہیں بلکہ ثابت شدہ کرپشن ہے، بچے بچے کی زبان پر توشہ خانہ چوری کے قصے ہیں، جو شخص خود سر سے پاؤں تک کرپشن میں ملوث ہے وہ ان لوگوں پر الزامات لگا رہا ہے جنہیں برطانیہ کی عدالتوں سے، یہاں کی حکومتوں سے بے گناہی کے ثبوت ملے، پاکستانی قوم کو ان سب چیزوں کو غور سے دیکھ کر سمجھنا چاہیے۔
سربراہ ن لیگ نے کہا کہ ہم پہ تو مفت میں ہی کیس بنتے رہے، مفت میں جلا وطن کیا گیا، مجھ پر تو ہائی جیکنگ کا کیس بھی بنایا گیا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے نااہل کیا گیا، 24 کروڑ عوام کے منتخب وزیراعظم کو 10 ہزار ریال تنخواہ جو نہیں لی گئی اس پر نااہل کیا گیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آج یہ حال کر دیا گیا ہے کہ غریب آدمی اپنے بچوں کا پیٹ تک نہیں پال سکتا۔
2017ء میں پاکستان تیزی سے بلندیوں کی طرف جا رہا تھا، اس وقت اشیاء خور و نوش کی قیمتیں کیا تھیں؟ آٹا، دال کی قیمتیں کیا تھیں؟ بجلی کتنی سستی تھی بلکہ بجلی آ رہی تھی، ہم وہ ہیں جنہوں نے بجلی کی قلت کو پورا کیا، ہم وہ ہیں جنہوں نے پاکستان کی معیشت کو دن دگنی، رات چگنی ترقی دی، ہم وہ جنہوں نے پاکستان میں موٹر ویز بنائیں، ہم وہ ہیں جنہوں نے چند مہینوں میں بجلی کے کارخانے لگائے، لوڈ شیڈنگ کو 3 برسوں میں ختم کر دیا، ہم وہ ہیں جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، ہر شعبے میں ہماری خدمات قوم کے سامنے ہیں، اب بھی کوئی نہ سمجھے تو پھر کیسے سمجھایا جائے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایک منصوبے کا نام بتائیں جس کی بنیاد عمران خان نے رکھی ہو اور یہ فخر سے کہہ سکیں کہ یہ منصوبہ ہم نے شروع کیا تھا اور پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے، ایک منصوبہ، کوئی نام ہے تو بتا دو بھائی، خیبر پختونخوا میں ایک میٹرو بنائی وہ بھی فالٹی اور اربوں کا خرچہ نیب کیس بھی بن گیا، بلین ٹری اور القادر ٹرسٹ کی جب تفصیلات سامنے آئیں گی تو لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، 50 ارب کی کرپشن ہے۔