لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلیوں کو اسی ماہ تحلیل کروں گا۔ اگر نوازشریف پنجاب آتے ہیں تو پنجاب حکومت گرفتار کرے گی۔
آئی ایس ایف کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پنجاب اور کے پی کے اسمبلی میں ہم اگلے پانچ سال کا فریش مینڈیٹ لیکر آئیں گے۔ تحریک انصاف اور ق لیگ کا اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر اتفاق ہے۔
سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اسی مہینے پرویز الہی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سمری بھیجیں گے ۔ آئندہ بھی ہم اپنے اتحادی ق لیگ کیساتھ ملکر چلیں گے۔
ملاقات کے موقع پر آئی ایس ایف نے عمران خان سے وزیر ہائیرایجوکیشن یاسر ہمایوں کی شکایت کی، آئی ایس ایف وفد کا کہنا تھا کہ ہمایوں ہمیں تعلیمی اداروں میں رکنیت سازی نہیں کرنے دے رہے۔ جس پر عمران خان نے برہمی کا اظہار کیا۔
عمران خان نے یاسر ہمایوں کو کل زمان پارک بلانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ تو ہمارے وزیر ہیں وہ کیوں فرنٹ فٹ پر نہیں آرہے۔ آئی ایس ایف وفد نے عمران خان سے طلبا تنظیوں کے معاملے پر وزیر اعلیٰ پرویز الہی سے بات کرنے کی اپیل کی۔
ایک نجی چینل کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میں اپنی ذات کیلئے سیاست کررہا ہوتا توجن تین لوگوں نےمیرے ساتھ کیا توبدلہ لیتا، میں اپنی ذات نہیں ملک کیلئےسیاست کررہا ہوں، کسی سے انتقام نہیں رول آف لا چاہتا ہوں، جب طاقت ور کو قانون کے نیچے لائیں گے تب یہ ملک اٹھے گا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جدھرانہوں نے پاکستان کوپہنچا دیا مجھے خوف نظرآرہا ہےاب کوئی نہیں نکال سکےگا، اب سب کوپتا چل گیا کہ پنجاب اسپیڈ کیا ہے، جب پاکستان ترقی کررہا تھا تب ہماری حکومت کوگرایا گیا۔
ڈیلی میل سے آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کی
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ انہوں نے ڈیلی میل سے آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کی۔ عدالت میں جاتے توساری چیزیں سامنے آجانی تھی، کچھ چینلز ان کےساتھ کھڑے ہوگئے ہیں جوکہتے ہیں شہباز شریف جیت گئےہیں، جوان کے بیانیےکےخلاف کھڑا ہوتا ہے ان چینلز پرسختی کردیتے ہیں۔
فیصل واوڈا کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا ان کوچھوڑیں، جنہوں نے ہمارے ساتھ غداری کی وہ اپنا نقصان کرتے ہیں،پارٹی کوچھوڑنے والوں سےہمیں فرق نہیں پڑتا،اگرہم اسمبلی تحلیل نہ کریں توہمیں توفرق نہیں پڑے گا، تمام سروے میں تحریک انصاف کا گراف اوپرجارہا ہے۔
نواز شریف کے سارے کیسز ختم ہو رہے ہیں
عمران خان نے مزید کہا کہ یہ چوراپنے کیسزمعاف کررہے ہیں، لندن میں بیٹھے نیلسن منڈیلا کے سارے کیسز ختم ہو رہے ہیں، ایسا کبھی نہیں ہوتا لندن میں مفروربیٹھ کرفیصلے کررہا ہے، اگرنوازشریف پنجاب آتے ہیں تو پنجاب حکومت گرفتارکرے گی، میرے خلاف انتقامی کارروائیوں کے باوجود 75 فیصد الیکشن ہم جیتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ واقعی سمجھتے تھے شہبازشریف بڑے جنیئس تھے، واضح ہوگیا جنرل باجوہ کیلئے کرپشن کوئی بڑی چیزنہیں تھی، نیب کا ادارہ جنرل باجوہ کے کنٹرول میں تھا، یہ فیصلہ کرتے تھے جیل کس نے اورکس نے باہرآنا ہے، جنرل باجوہ کا ہرجگہ انفلوئنس تھا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ باجوہ ہمیں بار بار کہتے تھے احتساب کوچھوڑدیں اورمعاشی حالات پرتوجہ دیں، شہبازشریف کی توساری ترقی اشتہارات میں تھی، اب سب کا شوق شہبازشریف کی کارکردگی سے پورا ہوگیا ہے۔ ہم اس وقت ڈیفالٹ کے قریب کھڑے ہیں، آج ملک کی اکانومی کا برا حال ہے، سات ماہ میں جوکچھ پاکستان کےساتھ ہوا ایسا دشمن بھی نہیں کرسکتا تھا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ الیکشن سے پہلےدوملکوں نے مجھے فنڈنگ کی آفرکیں، یہ دوملک پہلے ان دو پارٹیوں کوفنڈنگ کرتے رہے، میں نے ان ملکوں کی فنڈنگ کو لینے سے انکارکیا کیونکہ غیرقانونی تھا۔
سائفر پر واضح لکھا ہے کہ عمران خان کو ہٹاؤ
سائفرکے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کسی کوشک ہے تو پارلیمنٹ، نیشنل سکیورٹی کےمنٹس موجود ہیں، شہبازشریف کی میٹنگ میں بھی سفیراسد مجید نے کہا سچ ہے،سائفرکے اندرواضح لکھا ہےعمران کوہٹاؤ، سائفرمیں روس کےدورے کا بھی حوالہ موجود ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ صدرمملکت نے چیف جسٹس کوسائفربھیجا تھا ان کے پاس پڑا ہوا ہے، امریکا کےساتھ تعلقات میری ذات نہیں ملک کا مفاد ہے، میں نے کہا امریکا کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا چاہئیے، پاکستان کی سب سے زیادہ ایکسپورٹ امریکا سےہے، امریکا سے غلامی نہیں دوستی کرنی چاہئیے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کسی کی جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہئیے، افغان جہاد، امریکا کی جنگ کی پاکستان نے بہت بڑی قیمت ادا کی، جنگ میں شامل ہونے کے باوجود پاکستان کو ہی برا بھلا کہا گیا،افغانستان میں امن لانے کیلئے پوری کوشش کی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ اوراپوزیشن نےامید لگائی تھی عدم اعتماد کےبعد تحریک انصاف کی مقبولیت نیچےچلی جائےگی، یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، الیکشن تحریک انصاف نہیں اس وقت عوام کی ضرورت ہے۔
الیکشن سے ہی ملک میں استحکام آئے گا
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کی اکانومی مسلسل نیچے کی طرف جارہی ہے، معیشت اگراوپراٹھانی ہے توالیکشن سے ملک میں استحکام آئے گا، فوج کے ہتھیاروں کی بھی ایل سی نہیں کھل رہی، اگرباہرسے انویسٹمنٹ نہیں آئے گی توملک کیسے چلے گا؟ یہ دس ماہ بعد بھی الیکشن کرائیں انہوں نے ہارنا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ان کی سب سے بڑی کوشش ہے مجھے ڈس کوالیفائی کرنا ہے، الیکشن کمیشن ان کے پاس ہتھیارہے، یہ چاہتے ہیں نوازشریف کے کیسزختم اورمجھے نااہل کیا جائے، ان کوملک کی کوئی فکرنہیں ہے، اگرڈالراوپرجاتا ہے توان کوفائدہ ہوتا ہے ان کے اربوں ڈالرباہرہے۔
عمران خان نے کہا کہ این آراوون مشرف اورٹوجنرل باجوہ نےدیا، ان کے اربوں کےکیسزمعاف ہوگئے ہیں، ایسا ظلم پہلے نہیں ہوا جوآج ہورہا ہے، اسی لیے کہتا ہوں یہ حقیقی آزادی کا جہاد ہے، جنرل باجوہ کا عثمان بزدارکوہٹانے کا مطالبہ عجیب تھا کیونکہ آرمی چیف وزیراعظم سےنیچے ہے۔
عدم اعتماد اسٹیبلشمنٹ کے بغیرکامیاب نہیں ہوسکتی
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال،خرم دستگیر نے کہاعدم اعتماد اسٹیبلشمنٹ کے بغیرکامیاب نہیں ہوسکتی، سوفیصد انہوں نےعدم اعتماد میں سہولت کاری کی ہے، جس جس نےعدم اعتماد کوکامیاب کرایا ہےوہ سارے میر جعفراورمیرصادق ہیں، جنہوں نےرجیم چینج ہونےدیا وہ ذمہ دارہیں انہوں نےملک سےغداری کی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ عثمان بزدارکو تبدیل کرنے کا بڑا پریشر تھا، آخرمیں میں نےکہا ہم پھنسے ہوئے ہیں چلو وزیراعلیٰ کوتبدیل کردیتے ہیں، ایک انہوں نےعبدالعلیم خان کا نام دیا اوردوسرا پرویز الہیٰ کا، میں نے کہا عبدالعلیم خان پرکیسزہے،پرویزالہیٰ نےکہا کہ میں عبدالعلیم خان کوووٹ نہیں دوں گا، اس کےبعد ہم نے پرویزالہیٰ کومدعو کیا، پرویزالہیٰ نےواضح کہا وہ میرے ساتھ ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ کے7ماہ میں بہت ظلم ہوا، اس وجہ سے فوج اورعوام میں فاصلے آگئے ہیں، ظاہرہے ایک ری ایکشن توآنا تھا، یہ کہہ رہے ہیں کہ نیوٹرل ہے تونیوٹرل رہیں، سات ماہ کےاندرجنرل باجوہ کی پالیسی رہی، جب چوراکٹھے ہوئے تولوگوں کے اندرغصہ تھا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ رانا ثنا کی باتوں کوکبھی سیریس نہیں لیا، رانا ثنا ایک بدمعاش اورجرائم پیشہ شخص ہے، دسمبرمیں اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جیسے ہی اسمبلیاں تحلیل ہونگی تو48 بعد نگران حکومت آجائےگی۔