اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سینیٹراعظم سواتی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روزہ کی توسیع کرتے ہوئے وکلا کو ملاقات کی اجازت دیدی۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں اعظم سواتی کیس کی سماعت ہوئی، سینیٹر اعظم سواتی کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی سینیٹر کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگوائی گئی۔
دوران سماعت تفتیش افسر نے کہا کہ ٹوئٹر سے ریکارڈ اور ٹیکنیکل رپورٹ آنا باقی ہے، عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ ضمنی چالان تو پیش کریں، نوٹس دے رہے ہیں آئندہ سماعت پر چالان نہ آیا تو آپ کی تنخواہ بند ہو گی۔
عدالت نے اعظم سواتی سے استفسارکیا کہ سواتی صاحب آپ کیسے ہیں؟ اعظم سواتی نے جواب دیا کہ میں ٹھیک ہوں ،قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد جاری رکھیں، آزاد عدلیہ کیلئے جدوجہد جاری رکھیں ۔
وکیل بابراعوان کی جانب سے درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ اعظم سواتی سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔
مقامی عدالت کے جج محمد شبیر نے وکیل بابراعوان کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملاقات کی اجازت دیدی۔
فاضل جج محمد شبیر نے کہا کہ ملاقات کا وقت طے کر لیں، جیل حکام کو حکم جاری کر دیتے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے اعظم سواتی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔
اعظم سواتی پر سندھ میں درج مقدمات ختم، عدالت کا3 دن میں رپورٹ پیش کرنیکا حکم
قبل ازیں سندھ میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات منسوخ کردئیے گئے۔
سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کےخلاف سندھ میں درج مقدمات کےخلاف درخواست کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ فیض شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی کے خلاف پرائیوٹ افراد نے مقدمات درج کرائے تھے، قانون کے مطابق ان افراد کا بیان قلم بند کرنے کے پابند تھے، ان معاملات کو قانون کے مطابق دیکھا جائے گا۔
پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اعظم سواتی کی کسٹڈی اسلام آباد منتقل کردی گئی ہے اور ان کے خلاف مقدمات سی کلاس کردئیے ہیں لہٰذا تمام درخواستیں اب غیر موثر ہوچکی ہیں۔
اس موقع پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آئی جی سندھ نے اچھا کام کیا ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل کے بیان پر جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ سندھ حکومت اور آئی جی سندھ نے اس معاملے کو حل کیا ان کو کریڈٹ جاتا ہے، اعظم سواتی کے خلاف سندھ میں کوئی اور مقدمہ نہیں ہونا چاہیے اور مقدمات ختم کرنے کی حتمی رپورٹ 3 دن میں پیش کی جائے۔
دوسری جانب دورانِ سماعت آئی جی سندھ نے گزشتہ سماعت سے متعلق ایک مرتبہ پھر عدالت سےمعذرت کر لی اور کہا کہ گزشتہ سماعت پر جو ہوا اس پر معذرت چاہتا ہوں۔
علاوہ ازیں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ اعظم سواتی کے خلاف درج 34 مقدمات سی کلاس کردئیے ہیں، آئی جی نے متعلقہ عدالتوں کو مقدمات سی کلاس کرنے کی سفارش کی، سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے تینوں درخواستیں نمٹادی ہیں۔
اس موقع پر اعظم سواتی کے بیٹے عثمان سواتی کے وکیل انور منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل اور پولیس نے کہا کہ اعظم سواتی کے خلاف مقدمات سی کلاس کردئیے، سی کلاس کا مطلب ہے یہ کیسز نہیں بنتے، میں نے نکتہ اٹھایا کہ ان کیسز کو عدالتی طریقہ کار سے ختم کیا جائے اور عدالتی طریقہ کار کا مطلب ہے کہ وہ کیسز متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے ہی ختم کیے جائیں گے جس کے تحت پولیس جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں سی کلاس کی رپورٹ پیش کرے گی۔
سندھ پولیس نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو اسلام آباد منتقل کر دیا
دوسری جانب مقدمات ختم ہونے پر سندھ پولیس نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کر دیا۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے سندھ ہائیکورٹ کو بتایا کہ اعظم سواتی کے خلاف صوبے میں درج 34 مقدمات سی کلاس کردیئے گئے ہیں اور ان کی کسٹڈی اسلام آباد کو دے دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مقدمات ختم ہونے کے بعد پولیس نے پی ٹی آئی رہنما کو اب سکھر سے اسلام آباد پہنچا دیا ہے۔
اعظم سواتی کو سکھرسے خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد لایا گیا جہاں اسلام آباد پولیس کے ایس پی رخسار مہدی اعظم سواتی کو اپنے ساتھ لے گئے۔