پشاور: (دنیا نیوز) محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) خیبرپختونخوا دہشتگردی کا مقابلہ کرنےکی صلاحیت نہیں رکھتا۔ یہ انکشاف قومی اداروں کی سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا سے متعلق رپورٹ میں ہوا ہے۔
رپورٹ میں قومی اداروں نے سی ٹی ڈی خیبرپختونخواہ کی ہنگامی بنیادوں پر تنظیم نو کی سفارش کردی، خیبرپختونخواہ میں دہشت گردی کے300 واقعات ہوئے، سی ٹی ڈی کو مطلوبہ تربیت اور سائل فراہم کئے جائیں، کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے پاس 15 سے 18 ایس ایس پی رینک کے افسران موجود ہیں، دو ڈی آئی جی سطح کے افسران فرائض انجام دے رہے ہیں۔ پنجاب کے پاس ریوارڈ فنڈ میں 27 کروڑ 60 لاکھ روپے موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پورے خیبرپختونخوا میں ایس ایس پی رینک کا صرف ایک افسر تعینات ہے، پی ایس پی کا وہ افسر ڈی آئی جی کے طور پر بھی کام کررہا ہے، خیبرپختونخوا سی ٹی ڈی کے پاس اڑھائی کروڑ روپے کی رقم ہے جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں شہدا پیکج میں 150 فیصد کا فرق ہے اس کے علاوہ سی ٹی ڈی پنجاب اور خیبرپختونخوا کی تنخواہوں میں 70 فیصد کا فرق ہے، خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کی رہائش کا بھی کوئی بندوبست موجود نہیں، اہلکاروں کو تربیت کیلئے سی ٹی ڈی پنجاب کی خدمات حاصل کرنا پڑتی ہے۔