پشاور: (دنیا نیوز) گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے پی ٹی آئی کی جانب سے اعلان کے بعد صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پنجاب کے گورنر کی طرح خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی نے بھی صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے عمل کا حصہ نہ بننے کافیصلہ کیا ہے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی جانب سے کل (منگل 17 جنوری کو) صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے ایڈوائس پرمشتمل سمری گورنر کو ارسال کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق گورنر پختونخوا سمری پر دستخط کیے بغیر 48 گھنٹے انتظار کریں گے تاکہ آئین میں درج وقت مکمل ہونے پر صوبائی اسمبلی ازخود تحلیل ہوجائے۔
اس سلسلے میں گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کے قریبی ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسمبلی تحلیل سے متعلق سمری پر دستخط نہ کر کے گورنر اس عمل کا حصہ نہیں بنیں گے اور اسمبلی کے ازخود تحلیل ہونے کا انتظار کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ گورنر پختونخوا، صوبے میں نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر کے سلسلے میں اپنا کردار ضرور ادا کریں گے اور جونہی صوبائی اسمبلی تحلیل ہو گی تو وہ وزیر اعلیٰ محمودخان اور اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کو لیٹر ارسال کریں گے جس میں ان سے کہا جائے گا کہ وہ آئین کے مطابق آپس میں مشاورت کے ذریعے نگراں وزیر اعلیٰ کا تقرر کریں۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان نگراں وزیراعلیٰ کے حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں تحلیل شدہ اسمبلی کے سپیکر، اسی اسمبلی سے حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل 6 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں گے جسے ان ناموں میں سے 4 نام ارسال کیے جائیں گے جو وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے زیر بحث آئے ہوں
تاہم اگرکمیٹی میں بھی اتفاق نہ ہوا تو پھر یہ معاملہ 2018ء کی طرح الیکشن کمیشن کو ان 4 مجوزہ ناموں کے ساتھ ارسال کردیا جائے گا اور الیکشن کمیشن ازخود نگراں وزیراعلیٰ کا تقرر کرے گا جو حتمی ہوگا۔