کوئٹہ: (دنیا نیوز) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک کا بڑا مسئلہ الیکشن میں جیتنے اور ہارنے والوں کی لسٹ بننا ہے ایسا ہوتا رہے گا تو پھر مسائل حل نہیں ہوں گے۔
کوئٹہ میں سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارا مقصد کوئی ووٹ حاصل کرنا یا کسی کو نیچا دکھانا نہیں ہے، جب قومی اسمبلی، سینیٹ میں ایک دوسرے کو گالیاں دی جائیں تو عوامی مسائل ایک طرف رہ جاتے ہیں، ملک کی بدقسمتی ہے معیشت کی بدحالی انتہا کو پہنچ چکی ہے، اگر قومی اسمبلی، سینیٹ، صوبائی اسمبلیوں میں مسائل پر بات ہو رہی ہوتی تو اس سیمینارکی ضرورت نہیں تھی۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ معیشت میں جب مشکل آتی ہے تو پھر مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، مشکل فیصلے کر کے معاملات کو درست سمت میں ڈالنا ہو گا، اپنے مفاد سے بڑھ کر پاکستان کے مفاد کو سامنے رکھنا ہو گا، معاشی حالات پر قابو پانے کیلئے ایک لمبا عرصہ درکار ہو گا، سب کچھ آزما لیا اب ایک دفعہ آئین پر چلنا ہو گا، ملکی معیشت ہو گی تو سیاست ہو گی۔
انہوں نے کہا مسائل اس حد تک بڑھ چکے ہیں کوئی تنہا جماعت حل نہیں کر سکتی، سیاسی مفادات سے ہٹ کر دیکھنا ہو گا، صرف سیاست دان ذمہ دار نہیں عدلیہ کی حالت سب کے سامنے ہے، نیب، عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ کا خوف ہو گا تو پھر سب ذمہ دار ہیں، پاکستان آج اپنے مسائل کی انتہا پر موجود ہے، ملک سیاسی انتشار کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا، سیاست دان اور ماہرین میں احساس نظر نہیں آ رہا۔
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما نے کہا کہ ہم ایٹمی طاقت بن گئے لیکن سکول، ہسپتالوں کا معیار بہتر نہ کر سکے، یہ بہت بڑی ناکامی ہے، آج ایک دوسرے پر الزام لگانے نہیں یکجا ہو کر چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہو گا، آج پاکستان کو بنیادوں کی طرف واپس آنا پڑے گا،عوام کی رائے، قانون کا احترام نہیں کریں گے تو پھر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اکیسویں صدی میں مسنگ پرسن کا معاملہ شرمندگی کا باعث ہے، یہ انصاف کے نظام اور آئین کی ناکامی ہے، انسانی حقوق آئین کی بنیاد ہوتے ہیں، معاملات اس وقت حل ہوں گے جب الیکشن میں لسٹیں بنانا چھوڑ دیں گے، معاملات اس وقت حل ہوں گے جب راتوں رات جماعتیں بنانا ختم ہو جائیں گی، سینیٹ میں پیسے چلنا ہم سب کیلئے شرمندگی کا باعث ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں انصاف کا نظام بھی مفلوج ہو چکا ہے، جب انصاف وقت پر نہیں ملتا تو پھر لوگ دوسرا راستہ اختیار کرتے ہیں، ہم سب نے حکومتیں کی ہیں لیکن مسائل حل نہیں کر سکے ہم سب کیلئے شرمندگی کا باعث بھی ہے، سبق حاصل کرنا ہو گا، ملک میں تعلیم، صحت کے معاملات کو بہتر کرنا ہوگا، حکومت کو سروس کی ڈیلیوری کرنی پڑے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتنے تشویشناک حالات ہونے کے باوجود سیاسی نظام میں حالات کا مقابلہ کرنے کی کیپسٹی نظر نہیں آتی، غیر معمولی حالات کا مقابلہ بھی غیر معمولی عمل سے کرنا پڑے گا، آج کوئی ایسا فورم نہیں ہے جہاں پر معاملات کا حل تلاش کیا جائے۔