سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف انتقال کرگئے

Published On 05 February,2023 10:50 am

دبئی: (دنیا نیوز) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف طویل علالت کے بعد 79 برس کی عمر میں دبئی میں انتقال کر گئے۔

جنرل (ر) پرویز مشرف دبئی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے، سفارتی ذرائع نے سابق صدر کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔

سابق صدر کے اہلخانہ نے بھی جنرل (ر) پرویزمشرف کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے، اہلخانہ کے مطابق پرویز مشرف کا علی الصبح دبئی میں انتقال ہوا۔

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی میت پاکستان لانے کیلئے اہل خانہ کی جانب سے پاکستانی قونصل خانے میں درخواست کر دی گئی ہے، سابق صدر  کی میت لانے لیے طیارہ آج پاکستان سے دبئی کے لیے روانہ ہوگا ۔

خصوصی طیارہ نور خان ائیر بیس سے دبئی کےالمکتوم ایئرپورٹ پہنچے گا۔

واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف 18 مارچ، 2016 سے متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں علاج کی غرض سے مقیم تھے۔

انتقال کی افواہیں
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پہلے بھی متعدد بار سابق صدر اور آرمی چیف جنرل مشرف کے انتقال کی افواہیں منظر عام پر آئیں، جس پر اہل خانہ کی جانب سے بارہا تردید کا بیان جاری کیا گیا۔

پرویز مشرف کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ ماہ سے شدید علالت کے باعث دبئی کے ہسپتال میں داخل ہیں، ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے سابق آرمی چیف کے اہلخانہ نے بیان جاری کیا ہے کہ پرویز مشرف ’خرابی صحت کے اس مرحلے میں ہیں جہاں صحت یابی ممکن نہیں اور اعضا خراب ہو رہے ہیں۔‘

پرویز مشرف کے گھر والوں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ان کی روزمرہ زندگی میں آسانی کے لیے دعا کریں۔‘

پرویز مشرف کو کون سا مرض لاحق تھا؟

ذرائع کے مطابق پرویز مشرف ایمالوئڈوسس نامی ایسی بیماری میں مبتلا تھے، جس میں پروٹین کے مالیکیول درست طریقے سے تہہ نہیں ہوتے، اس لیے اپنا کام نہیں کر پاتے۔ ایمالوئڈوسس میں پروٹین کا مالیکیول بنتا تو درست طریقے سے ہے، لیکن فولڈنگ میں گڑبڑ ہو جاتی ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ ناکارہ ثابت ہوتا ہے۔

یہ ایک دائمی میٹابولک بیماری ہے جس میں دل ، گردے، جگر اور دیگر اعضا کو نقصان پہنچتا ہے۔

جنرل (ر) پرویز مشرف کی زندگی پر ایک نظر

سابق صدر پرویز مشرف 11 اگست 1943ء کو دہلی میں پیدا ہوئے،قیام پاکستان کے بعد فیملی کے ہمراہ کراچی منتقل ہوئے، 1964 میں پاکستان کی بری فوج میں شامل ہوئے،بعد ازاں انہوں نے اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی ) میں شمولیت اختیار کی اور بھارت کے ساتھ ہونے والی 1965 اور 1971 کی جنگوں میں شرکت کی، وہ آرمی سٹاف اینڈ کمانڈ کالج کوئٹہ کے گریجویٹ تھے، 7 اکتوبر 1998 کو بری فوج کے چیف آف سٹاف کے منصب پر فائز ہوئے، انہیں امتیازی سند سے بھی نوازا گیا تھا۔

ان کی حکمرانی میں پاکستان 11 ستمبر 2001 کو امریکا پر دہشت گرد حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا کلیدی اتحادی بن گیا۔

انہوں نے نیٹو کی جانب سے فوجی ساز و سامان کو پاکستان کے ذریعے لینڈ لاک افغانستان تک پہنچانے کی منظوری اور امریکا کو پاکستان کے ہوائی اڈوں کو لاجسٹک سپورٹ کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

12 اکتوبر 1999 کو انہوں نے بحیثیت آرمی چیف اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں گرفتار کر لیا تھا اور ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد صدر منتخب ہوئے تھے، 2001 سے 2008 تک صدر پاکستان کے عہدے پر براجمان رہے، بعد ازاں اسمبلیوں نے بھی اس فیصلے کی توثیق کردی تھی تاہم 9 سال بعد پرویز مشرف فوج کے سربراہ کے عہدے سے 28 نومبر 2007 کو سبکدوش ہوگئے اور 18 اگست 2008 کو دبئی چلے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کی تدفین کراچی میں ہوگی : خاندانی ذرائع

صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد ان پر متعدد بار دہشت گرد حملے بھی کیے گئے، سال 2007 میں سابق صدر نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی، جب کہ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو معزول کرنے کی وجہ سے ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے،اس فیصلے کے خلاف وکلاء تحریک چلی جس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے چیف جسٹس افتخار چودھری کو بحال کر دیا تاہم جنرل مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آئین معطل کر دیا۔

سابق صدر جنرل پرویز مشرف پر مارچ 2014 میں 3 نومبر 2007 کو آئین معطل کرنے پر غداری کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

17 دسمبر 2019 کو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی، جسے بعد میں ختم کر دیا گیا اور فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔

سابق فوجی حکمران مارچ 2016 میں علاج کے لیے دبئی چلے گئے تھے اور اس کے بعد سے وہ پاکستان واپس نہیں آئے تھے، لندن اور دبئی میں قیام کے دوران انہوں نے کئی لیکچرز بھی دیئے۔

عسکری قیادت کا اظہار افسوس

دوسری جانب عسکری قیادت نے بھی سابق صدر پاکستان اور جنرل پرویز مشرف  کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ، آرمی چیف اور تینوں سروسز چیفس نے پرویز مشرف کے درجات کی بلندی اور اہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔

چیئرمین/ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں لواحقین کے ساتھ انکےغم میں برابر کے شریک ہیں، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مرحوم کی مغفرت اور درجات کو بلند کرے اور غمزدہ خاندان کو یہ صدمہ حوصلے اور صبر سے برداشت کرنےکی توفیق دے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی، قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقال پر اپنے علیحدہ علیحدہ تعزیتی پیغامات میں مرحوم کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور دعائے مغفرت کی۔

وفاقی وزیر امین الحق
وفاقی وزیر انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سید امین الحق نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سید امین الحق کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کے دور اقتدار میں پاکستان خصوصا کراچی کی تعمیر و ترقی کیلئے بے مثال کام ہوئے، اختیارات کے نچلی سطح تک منتقلی کے جدید بلدیاتی نظام کی بنیاد مشرف دور میں ہی ڈالی گئی، کشمیر کے حوالے سے پرویز مشرف کے دبنگ انداز اور ٹھوس مؤقف کا اعتراف دنیا کرتی ہے، دعا ہے پروردگار مرحوم کی مغفرت فرمائے اور سوگواران کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
 پرویز الٰہی اور مونس الٰہی

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی اور سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی نے سابق صدر و آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر گہرے دکھ و رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

چودھری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ بیگم صہباء مشرف، بیٹے بلال مشرف اور بیٹی عائلہ مشرف کے غم میں برابر کے شریک ہیں، پاکستان آرمی اور ملک کیلئے ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

ق لیگی رہنماؤں کی تعزیت
سابق وزیر اعظم چودھری شجاعت حسین ، وفاقی وزراء طارق بشیر چیمہ ، چودھری سالک حسین، چودھری شافع حسین اور مصطفیٰ ملک کا سابق صدر و سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر گہرے دکھ و رنج و غم کا اظہار کیا۔

چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ جنرل مشرف محب وطن ، دلیر اور بہادر انسان تھے، انہوں نے ہمیشہ ملک کے لیے سوچا اور اختلاف رائے کا احترام کیا، جنرل مشرف کو انکے دلیرانہ فیصلوں کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، پاکستان آرمی اور ملک کیلئے ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
فواد چودھری 

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چودھری نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے انتقال پر ایک بیان میں کہا کہ پرویز مشرف بہت بڑے انسان تھے، ان کے دوست چھوٹے ثابت ہوئے، ہمیشہ پاکستان فرسٹ ان کی سوچ اور نظریہ تھا، خدا غریق رحمت کرے۔

ڈاکٹر خالد مقبول
کنونیئر ایم کیوایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنرل مشرف ایک پروفیشنل سولجر اور ملک و قوم کے سچے ہمدرد تھے، انہوں نے ملکی دفاع، افواج اور پاکستان کیلئے گرانقدر خدمات انجام دیں۔

ڈاکٹر خالد مقبول نے مرحوم کیلئے دعائے مغفرت اور اہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔

حلیم عادل
سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل کی جانب سے بھی افسوس کا اظہار کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے بچھڑنے پر ورثا سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، دکھ کی اس گھڑی میں ورثا کے غم میں برابر کے شریک ہیں، اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ورثاء کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔
 

Advertisement