لاہور: (دنیا نیوز) سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد مہنگائی مزید ہو گی جس میں صرف غریب پسیں گے۔
ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ منی بجٹ کے بعد مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھےگا، جب سے ہماری حکومت ہٹائی گئی تب سے کہہ رہا ہوں الیکشن کرائے جائیں، الیکشن کےعلاوہ کوئی حل نہیں ہے، میں نے کہا تھا اس حکومت سے ملک سنبھالا نہیں جائے گا، میں نے کہا تھا چوروں کا پلندہ ملک نہیں سنبھال سکے گا۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ ہونا ہی تھا، پاکستان تیزی کے ساتھ دلدل میں پھنستا جا رہا ہے، پاکستان کا ڈیفالٹ رسک آج سری لنکا کی سٹیج پر پہنچ گیا ہے، آئی ایم ایف معاہدے کے بعد ملک ٹھیک نہیں ہو گا کوئی خوش فہمی میں نہ رہے، آئی ایم ایف معاہدے کے بعد مزید مہنگائی ہو گی، تنخواہ دار طبقے کا برا حال ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم والے 4 روپے پٹرول کی قیمت بڑھنے پر مہنگائی مارچ کرتے تھے، کانپیں ٹانگنے والا، مولانا فضل الرحمان نے مہنگائی مارچ کیے، مریم نواز کا مہنگائی مارچ کہیں راستے میں رہ گیا تھا، ہمارے دور میں آٹا 60 اور آج 135 روپے کلو ہو گیا، گھی 335 روپے سے آج 700 روپے کلو ہو گیا ہے، آج دالیں 250 سے 400 روپے کلو تک ہو گئی ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں چار فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، یوریا ہمارے دور میں 1650 اور آج 3 ہزار تک پہنچ گیا، ہمارے دور میں سریا کی قیمت 2 لاکھ ٹن آج 3 لاکھ پانچ ہزار تک پہنچ گئی، سریا کی قیمت بڑھنے سے شوکت خانم ہسپتال کی لاگت بھی بڑھے گی، سیمنٹ، سریا کی قیمتیں بڑھنے سے گھروں کی لاگت میں اضافہ ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ اور قلت آگئی ہے، ادویات کی قلت سے ہسپتال متاثر ہو رہے ہیں، منی بجٹ کے بعد بجلی، گیس کے بلوں میں اضافہ ہو گا، سیلز ٹیکس بڑھانے سے ہر چیز مہنگی ہو گی، یوریا کیلئے گیس کی قیمت 70 فیصد بڑھا دی گئی ہے، بجلی پر بھی سبسڈی ختم کر دی گئی ہے، منی بجٹ کے بعد مزید مہنگائی بڑھے گی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ آج ملک میں مہنگائی 70 سال کی تاریخ سے زیادہ ہے، ہمارے دور میں مہنگائی 12 اور آج 30 فیصد تک ہے، غریب مہنگائی میں پسیں گے، حکومت کی نااہلی کی وجہ سے فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں، فیصل آباد میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے، ایک طرف مہنگائی، دوسری طرف بے روزگاری ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ اس حکومت نے این آراو لینے کیلئے اپنا وقت گزارا، 1100 ارب کے کرپشن کیسز معاف کرائے گئے، موجودہ حکومت میں کرنسی کی 90 روپے قدر نیچے گری ہے، قوم کی دولت میں کمی، منی لانڈرنگ کرنے والوں کی دولت میں اضافہ ہوا ہے، ان کو سازش کے تحت بٹھا ہی دیا تھا تو کوئی روڈ میپ دیتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تو بڑے تجربہ کار تھے، اسحاق ڈار نے بڑی بڑھکیں ماری تھیں، بتایا جائے ملک کی اس حالت کا کون جواب دہ ہے؟، ان کی کوئی تیاری نہیں تھی، ان کی نااہلی کی وجہ سے آج ملک یہاں تک پہنچا، انہوں نے صدر عارف علوی سے کہا آرڈیننس پر دستخط کر دیں تاکہ ایوان میں بحث نہ ہو سکے، ان کے بیکرز سمجھ جائیں ان کے پاس کوئی لائحہ عمل نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ کینسر کا علاج ڈسپرین سے کر رہے ہیں، ملک کی ایکسپورٹ گر رہی ہے، فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں، ملک کے قرضے بڑھتے جا رہے ہیں، ملکی مسائل کا حل الیکشن ہے، اگر الیکشن نہ ہوا تو ملک دلدل میں دھنستا جائے گا، عوامی مینڈیٹ سے آنے والی حکومت ہی اصلاحات کر سکتی ہے، پی ڈی ایم کے پاس کوئی حل نہیں یہ صرف میرے خلاف کیسز بنا رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ صرف عمران خان کو باہر کرنے کیلئے ملک کو تباہ نہ کریں، اپنے ملک کو بچانے کیلئے جو کیا جا رہا ہے یہ طریقہ نہیں، عدالت الیکشن کا کہہ رہی ہے اور یہ ڈرے ہوئے ہیں، ہم بڑی پارٹی ہیں، معاشی حالات ٹھیک نہیں ہیں، ملک بند نہیں کر سکتے، خراب معاشی حالات کی وجہ سے مظاہرے نہیں کر رہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ پرامن طریقے سے جیل بھرو تحریک شروع کرنے والا ہوں، بے ضمیر، جانبدار چیف الیکشن کمشنر کو استعمال کر کے چوروں کو مسلط کرنا چاہتے ہیں یہ نہیں ہو گا، ہم اس موڑ پر کھڑے ہو گئے ہیں جہاں پر ملک کو خطرہ ہے، ہمارے پاس دو راستے ہیں ایک کیا انتظار کریں کہ ملک تباہی کی طرف جائے، دوسرا رول آف لا کا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے مطابق الیکشن ہونے چاہیئں، ملک کو بنانا ری پبلک قانون کی طرف دھکیلا جا رہا ہے ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، ہم ملک میں جنگل کا قانون کبھی نہیں بننے دیں گے، عوام سے ایک بار پھر کہتا ہوں پرامن احتجاج کیلئے تیار ہو جائیں، قرض لینے سے نہیں الیکشن سے مسائل ہوں گے، ان کا الیکشن کرانے کا ارادہ نہیں، قوم تیار ہو جائے۔