سیاسی کارکنان کا جیل جانا اچھا نہیں، بس میں ہوتا تو کسی کو گرفتار نہ کرتا، سعد رفیق

Published On 22 February,2023 09:18 am

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ میرے بس میں ہوتا تو کسی کو گرفتار نہ کرتا، یہ خود ہی تھک ہار کر واپس چلے جاتے، ذاتی طور پر سیاسی کارکنان کے جیل جانے کو اچھا نہیں سمجھتا۔

 میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اخلاقی طور پر لیڈر کو پہلے جیل جانا چاہیے لیکن عمران خان اپنی ضمانتیں کروا رہے ہیں اور ساتھیوں کو جیل بھجوا رہے ہیں، جیل بھرو تحریک کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہے میں نہیں جانتا، نگران حکومت بہتر جانتی ہے، کسی کو غلط پکڑنے کی حمایت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جنہیں گالیاں دیتے تھے ضرورت پڑنے پر انہیں سینے سے لگاتے ہیں، عمران خان پرویز الہٰی کو گالیاں دیتے تھے اب انہیں پارٹی میں شامل کر لیا، عمران خان پر کوئی اعتبار نہیں کر سکتا، سیاسی انتقام ختم ہونا چاہیے، عمران خان نے اپنے گریباں میں کبھی نہیں جھانکا، عمران خان انتقام کی بات کرتے ہیں۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان نے جیل کاٹی، شاہد خاقان عباسی متعدد پیشیاں بھگت چکے ہیں، پوری (ن) لیگ کو جیلوں میں ڈالا گیا ہم نے تو چیخیں نہیں ماریں، ہمیں کبھی روتے دیکھا ہے؟، عمران خان کے ساتھ تو ابھی ہوا ہی کچھ نہیں، جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا عمران خان کے ساتھ تو اس کا دسواں حصہ بھی نہیں ہوا، عمران خان کا تو ابھی خاندان بھی بچا ہوا ہے۔

قبل ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بہروپیے کیلئے صادق اور امین کے جھوٹے سرٹیفکیٹ اور نواز شریف کیلئے بلیک لاء ڈکشنری ہے۔

انہوں نے کہا کہ محض ایک تاخیر پر شاہد خاقان عباسی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے مگر ضمانت دینے کیلئے لاڈلے کا کئی دن، گھنٹوں انتظار کیا گیا، انتظامی معاملات میں کھلی عدالتی مداخلت اور انصاف کے دوہرے معیار ریاست کو چلنے نہیں دیتے۔