لاہور: (عثمان فیاض) جیل بھرو تحریک میں ازخود گرفتاری دینے والے پی ٹی آئی رہنماﺅں کو 16 ایم پی او 3 کے تحت ایک ماہ تک مختلف جیلوں میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ صورتحال پیدا کیسی ہوئی جانئیے اس رپورٹ میں
الیکشن میں تاخیر، پی ٹی آئی کارکنوں کیخلاف مقدمات اور بلاجواز گرفتاریوں کے خلاف 22 فروری کو پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کا آغاز صوبائی دارالحکومت لاہور سے ہوا، پی ٹی آئی کی جانب سے پارٹی کے صوبائی دفتر میں تقریب کے دوران رہنماؤں اور کارکنوں کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے جس کے بعد تمام رہنما جیل روڈ سے ریلی کی شکل میں گرفتاریاں دینے کے لئے مال روڈ پہنچے۔
پہلے روز گرفتاریاں
جیل بھرو تحریک کے پہلے روز پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، جنرل سیکرٹری اسد عمر سمیت کئی رہنماؤں اور 80 سے زائد کارکنوں نے رضا کارانہ گرفتاریاں پیش کیں، گرفتاری دینے والے رہنماؤں اور کارکنان کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا۔
بعدازاں اسد عمر، سینیٹر اعظم سواتی، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، سینیٹر ولید اقبال، محمد خان مدنی اور دیگر نے گرفتاری پیش کی، قیادت کی جانب سے گرفتاریاں دینے کے بعد سیکڑوں کی تعداد میں کارکن خود قیدیوں کی وین میں داخل ہوئے اور کچھ چھت پر سوار ہوگئے، رضا کارانہ گرفتاریاں دینے والے کارکن نعرے بازی بھی کرتے رہے، اس دوران پولیس نے پارٹی رہنما زبیر خان نیازی کو بھی گرفتارکر لیا، تاہم سیخ پا کارکنوں نے انہیں پولیس سے چھڑوا لیا۔
اس موقع پر چند کارکنوں نے پولیس گاڑی کی بھی توڑ پھوڑ کی جس پر پولیس نے پارٹی رہنما عباد فاروق کو گرفتار کر لیا، پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے فوکل پرسن برائے سوشل میڈیا اظہر مشوانی کو بھی حراست میں لے لیا مگر بعدازاں انہیں رہا کر دیا گیا، انہوں نے اپنی رہائی کی تصدیق اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے کی۔
زبیر نیازی، عباد فاروق پر مقدمہ
بعدازاں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں زبیر خان نیازی اور عباد فاروق کے خلاف پولیس موبائل پر حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
تھانہ سول لائنز لاہورمیں سب انسپکٹر افضل ورک کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں دہشت گردی ، جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق میاں عباد فاروق نے مال روڈ پر 70 سے 80 افراد کیساتھ پولیس موبائل پر حملہ کیا اور اسے چاروں اطراف سے نقصان پہنچایا، حملے کے دوران پولیس موبائل وین کی فرنٹ سکرین بھی توڑ دی گئی، میاں عباد فاروق نے باوردی اہلکاروں کو دھمکیاں بھی دیں۔
دوسرا روز
جیل بھرو تحریک کے دوسرے روز پشاور میں میدان لگ گیا ہے، جی ٹی روڈ پر ریلی کا انعقاد کیا جا رہا ہے، پرویز خٹک، اسد قیصر، شاہ فرمان، عاطف خان اور دیگر رہنما اور کارکن گرفتاریاں دینے کو تیار ہیں۔
کیس رہنما کو کہاں رکھا جائے گا؟
وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اٹک جیل، عمر سرفراز چیمہ کو بھکر، جنرل سیکرٹری اسد عمر کو ڈی جی خان، سینیٹر اعظم سواتی کو رحیم یار خان میں رکھا جائے گا۔
سابق وزیرمراد راس ڈیرہ غازی خان، سینیٹر ولید اقبال کو لیہ جیل میں منتقل کیا جائے گا۔
محکمہ داخلہ پنجاب
دوسری جانب محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ جیلوں میں مزید 10 ہزار قیدیوں کی گنجائش پیدا کر دی گئی، جیلوں میں صفائی ستھرائی کر کے بیرکس کو خالی کرا لیا گیا ہے۔
گرفتار رہنماؤں کو اٹک، رحیم یار خان، بھکر، لیہ ، ڈی جی خان منتقل کیا جا رہا ہے۔
رانا ثناء اللہ
ادھر وفاقی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے مشکل سے 80 لوگ ہیں جو گرفتار ہوئے، گرفتار لوگ جیل میں رہنا نہیں چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتار افراد واپس جانا چاہتے ہیں لیکن اب دو چار دن تو لگیں گے۔
جیلوں کے باہر احتجاجی کیمپ لگانے کی ہدایت
تحریک انصاف نے جیلوں کے باہر احتجاجی کیمپ لگانے کی کال دیدی، جن جیلوں میں پارٹی قائدین اور کارکنوں کو لے جایا جائے گا اس کے باہر احتجاجی کیمپ لگیں گے۔
رہنما تحریک انصاف فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکن ان تمام جیلوں کے باہر صدائے احتجاج بلند کریں گے، لاہور سے 214 کارکن گرفتار ہوئے، صرف 81 کی گرفتاری ظاہر کی جا رہی ہے، باقی گرفتار کارکنوں کے بارے نہیں بتایا جا رہا۔