لاہور : ( دنیا نیوز ) پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کی موت کو ٹریفک حادثہ قرار دیتے ہوئے دوسرا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے تصادم کے نتیجے میں علی بلال کی موت واقع ہوئی تھی، پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ علی بلال پولیس تشدد سے جاں بحق ہوا جبکہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اورانسپکٹر جنرل ( آئی جی ) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پریس کانفرنس کے دوران موت کو حادثہ قرار دیا تھا۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور دیگر رہنماؤں کے خلاف علی بلال عرف ظل شاہ کی موت کے حقائق چھپانے سے متعلق مقدمہ تفتیشی افسر کی مدعیت میں تھانہ سرور روڈ میں درج کرلیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پولیس نےعلی بلال کو ہسپتال منتقل کرنےوالے ملزمان کےبیان پر مقدمہ درج کیا جبکہ مقدمے میں ٹریفک حادثہ، قتل بالسبب اور ثبوت و حقائق کو چھپانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
متن میں لکھا گیا کہ علی بلال عرف ظلِ شاہ کو بیچ سڑک میں چلتے ہوئے تیز رفتار ڈالے نے ٹکر ماری جس کے بعد انہیں زخمی حالت میں سروسز ہسپتال منتقل کیا لیکن وہ دم توڑ گیا، موت کی اطلاع ملتے ہی ڈالے والے ہسپتال سے فرار ہوگئے، ڈالا نجی کمپنی کے زیر استعمال تھا، کمپنی کے ڈائریکٹر راجہ شکیل نے یاسمین راشد کے ساتھ زمان پارک جاکر عمران کو اطلاع دی لیکن انہوں نے پولیس کو اطلاع نہ کی۔
متن میں مزید لکھا گیا ہے کہ عمران خان، یاسمین راشد، فواد چوہدری سمیت دیگر رہنماؤں نے حقائق کو دانستہ چھپایا۔
ایف آئی آر میں عمران خان، یاسمین راشد، فواد چوھدری ، فرخ حبیب اور میاں محمود الرشید کو نامزد کیا گیا ہے۔