لاہور: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے امریکا پر حکومت بدلنے کا جھوٹ بولا، دس ماہ تک ہیجانی کیفیت پیدا کی گئی اس کا کون ذمہ دارہے؟، آئی ایم ایف کی کڑی ترین شرائط مان لیں، چند دنوں تک آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہو جائے گا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے آج تک گرفتاری سے بچنے کی بھرپور کوشش کی، انہوں نے پتا نہیں کیا کیا سہارے ڈھونڈے، ہر جگہ انہیں ریلیف ملتا رہا، رانا ثنا اللہ کو جعلی مقدمے میں گرفتار کیا گیا، نیب نے عمران خان کے کہنے پر مریم کو والد کے سامنے گرفتار کیا، آصف زرداری کی بہن کو چاند رات والے دن گرفتار کیا گیا، میری بیٹیوں کا کسی کیس سے تعلق نہیں ان کے گھر کا گھیراؤ کیا گیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، شاہد خاقان عباسی، حنیف عباسی کو گرفتار کیا گیا، وٹس ایپ پر رانا ثنا اللہ کے جج کو تبدیل کیا گیا، خواجہ آصف کو سخت سردی میں زمین پر لٹایا جاتا تھا، دوسری مرتبہ گرفتار ہوا تو مجھے دہشت گردوں والی وین میں لے جایا گیا، میں نے پوچھا تو کہا گیا اوپر سے حکم ہے، آج یہ عدالت میں کہتا ہے 70 سال کا بزرگ اور گولی لگی ہے، میں نے کوئی مقدمہ نہیں بنایا قانون حرکت میں آ رہا ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ فارن فنڈنگ کے شواہد تو سٹیٹ بینک نے دیئے، اگر کوئی شہری کوئٹہ جا کر مقدمہ درج کراتا ہے تو مجھ سے تو نہیں پوچھتا، عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ عدالت نے نکالے ہم نے نہیں، عمران خان کو تو ایک سیکنڈ میں ریلیف مل جاتا ہے، عمران خان نے اپنے حواریوں سے مل کر ہمیں دن رات دیوار سے لگانے کی کوشش کی، اگر عمران چوتھائی حصہ بھی معیشت کو دیتے تو حالات اتنے خراب نہ ہوتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ بات حقائق پرمبنی نہیں کہ ہم الیکشن نہیں کرانا چاہتے، مریم نواز کا اپنا ایک ویو ہے، پارٹی کا صدر میں ہوں اور نواز شریف قائد ہیں، پارٹی اراکین کاغذات نامزدگی جمع کرا رہے ہیں، چند دنوں تک ٹکٹیں بھی الاٹ کر دیں گے، مشترکہ مفادات کونسل میں عمران خان دور میں مردم شماری کرانے کا فیصلہ ہوا تھا، اس وقت مردم شماری کا عمل جاری ہے، مردم شماری کیلئے اربوں کے فنڈز وفاقی حکومت نے دیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم نے کوئی بہانہ لگانا ہوتا تو کیا مردم شماری کیلئے فنڈ دیتے؟، اتحادی جماعتوں نے بھی کہا مردم شماری کے حوالے سے اعتراضات دور ہونے چاہئیں، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، عمران خان نے برادر ملک سے انتہائی قیمتی تحائف لیے، گھڑی کی قیمت ادا کر کے قانونی طور پر تحفہ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں، انہوں نے تحفہ لیکر بازار میں بیچ دیا اور جھوٹ بولا، عمران خان نے اسلام آباد کی غیر معروف دکان سے جعلی رسید پیش کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے اصل میں گھڑی دبئی میں بیچی تھی، انہوں نے اگر تحفے نہ بیچے ہوتے تو جرم نہیں تھا، قیمت ادا کر کے قانونی طور پر تحفہ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے کہا تھا اگر توشہ خانہ کا ریکارڈ جمع نہ کرایا تو توہین عدالت لگے گی، عمران خان کی اہلیہ نے براہ راست کروڑوں کے گفٹ لیے یہ ہے ڈاکہ زنی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں علم تھا حالات بہت خراب ہو چکے ہیں، مجھےعمران خان کی آئی ایم ایف شرائط بارے علم نہیں تھا، آج آئی ایم ایف انہی شرائط کو منوا رہا ہے، عام آدمی پر بوجھ پڑا اور مزید پڑے گا، دو وقت کی روٹی کمانے والوں پر بوجھ پڑے گا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے کروڑوں لوگوں کو ریلیف دے رہے ہیں، یوکرین جنگ کی وجہ سے امپورٹڈ اشیا مہنگی ہوئیں، حکومت اور ادارے کے سربراہان بھی بھرپور مدد کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مریم نواز کو چیف آرگنائزر بنانا پارٹی کا فیصلہ ہے، ان کے کنونشن کے بعد پارٹی میں جان اور ایک بیانیہ بن رہا ہے، ن سے ش کی علیحدہ ہونے کی باتیں کرنے والوں کو آج منہ کی کھانی پڑی، نواز شریف کو جیسے ڈاکٹر اجازت دیں گے وہ واپس آئیں گے، نواز شریف چند دن یا چند ہفتوں میں واپس آسکتے ہیں، آرمی چیف کو لگانے کا فیصلہ ٹوٹل میرٹ پر ہے، بد قسمتی سے جب نئے سپہ سالار آتے ہیں تو چہ مگوئیاں شروع ہو جاتی ہیں۔