لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک آپریشن روکنے سے متعلق کیس کی سماعت ایک بار پھر شروع ہوگئی، عدالت عالیہ نے تین بجے تک کارروائی میں وقفہ کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء فواد چودھری نے لاہور میں آپریشن رکوانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک کے باہر پولیس آپریشن روکنے سمیت دیگر درخواستوں پر سماعت کا آغاز ہوگیا، آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ ہم نے کسی علاقے کو نو گو ایریا نہیں بنانا، عدالت نے کہا کہ یہ مسائل اس لئے ہورہے ہیں ہم قوائد پر نہیں ہیں، صرف رولز کو فالو کریں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا آج ہی لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا ایک فوکل پرسن ہوگا۔
عدالت نے فواد چودھری سے مکالمے میں کہا کہ اگر آپ لوگوں کو سکیورٹی نہیں ملتی تو آپ آئی جی پنجاب کو درخواست دیں جو طریقہ کار ہے، اگر آپ مطمئن نہیں ہوتے تو عدالتوں سے رجوع کرسکتے ہیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ کنٹینرز لگانا مناسب نہیں یہ ہمیں ایکسپورٹ کیلئے استعمال کرنے چاہئیں، آپ جو بھی چاہتے ہیں اس کو طریقۂ کار سے کریں اور باقاعدہ درخواست دیں۔
یہ بھی دیکھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ : عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
فواد چودھری نے عدالت میں کہا کہ اب یہ لوگوں کی گرفتاریوں کیلئے رسائی مانگ رہے ہیں، ایک مقدمے میں 500 نامعلوم افراد کو شامل کیا گیا ہے، ایک مقدمے میں 2500 نامعلوم افراد شامل ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماء نے کہا کہ اس سے ایک بار پھر حالات خراب ہوں گے، ان کو چاہئے ملوث افراد کو نامزد کریں، وہ افراد اپنا لیگل حق استعمال کریں۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کچھ دیر بعد آپ (لاہور ہائیکورٹ) کے سامنے پیش ہورہے ہیں، فواد چودھری نے کہا کہ ہم نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کردی ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر لاہور ہائیکورٹ تک رسائی کی اجازت کی درخواست آئے گی تو جائزہ لیا جائے گا۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ سرچ وارنٹ آنے کے بعد ہمیں قانونی کارروائی کی اجازت ہونی چاہیے، اگر سرچ وارنٹ آتا ہے تو ہم ان کی کمیٹی سے بات کریں اور انہیں عملدرآمد کی ہدایت کی جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ قانون میں آپ کے تمام تحفظات کا حل موجود ہے، جو مہذب دنیا میں ہوتا ہے معاملہ عدالت کے سامنے لایا جائے، عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیسے ہوگی؟
صدر لاہور ہائیکورٹ اشتیاق اے خان نے عدالت کو بتایا کہ اس کے دو طریقہ کار ہیں، میں سی سی پی او کے پاس انڈر ٹیکنگ لیکر گیا۔
وکلاء نے اپنے دلائل میں کہا کہ قانون میں وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کا طریقہ کار دیا گیا ہے، وارنٹ گرفتاری تعمیل کنندہ لیکر جائے گا اور تعمیل کرائے گا۔
عدالت نے کہا کہ اگر رکاوٹیں ہوں گی تو پھر وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیسے ہوگی؟ آئی جی پنجاب نے کہا کہ اگر ہمیں سرچ وارنٹ کی تعمیل کرانی ہے تو اس پر بھی عدالت حکم جاری کرے، قانونی معاملات پورے کرنے کیلئے پولیس کی زمان پارک تک رسائی نہیں ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ آپ اس سارے معاملے میں شفافیت کیسے لائیں گے؟ آئی جی نے کہا کہ میں ان سے اجازت نہیں لوں گا کہ فلاں بندے نے پولیس پر پیٹرول بم مارا ہے ہم اسے گرفتار کرنے لگے ہیں، عدالت عالیہ نے کہا کہ فریقین آپس میں بیٹھ کر حل نکالیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر
ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے وارنٹ منسوخ کی درخواست خارج ہوچکی ہے، عدالت اس بارے میں بھی فیصلہ کر دے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے زمان پارک آپریشن 3 بجے تک روکنے کے حکم میں ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ 3 بجے دوبارہ کیس سنیں گے۔