اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کیلئے دائر درخواست پر وکلاء کے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت 29 مارچ تک ملتوی کر دی۔
مبینہ بیٹی کی تفصیلات کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے کے الزام پر عمران خان کی نااہلی کیلئے دائر درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس، عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست غیر مؤثر قرار
دوران سماعت وکیل درخواست گزار حامد علی شاہ نے عمران خان کا 2018ء میں جمع کروایا گیا بیان حلفی پڑھتے ہوئے کہا کہ بیان حلفی میں بیٹوں کی تفصیلات جمع کروائی گئیں، عمران خان نے لکھا کہ بیٹے اُن کے زیر کفالت نہیں والدہ کے ساتھ رہتے ہیں، یہاں صرف زیر کفالت ہونے کا سوال نہیں، بیٹی تو شادی تک والد کے زیر کفالت ہی ہوتی ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہاں پر لفظ زیر کفالت ہی ہے، بچے کا نہیں لکھا گیا، اگر کوئی بچہ زیر کفالت نہیں تو اس کے کیا اثرات ہوں گے؟، اس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بیٹوں کی تفصیلات اس لیے دی کیونکہ وہ پہلے زیر کفالت تھے۔
درخواست گزار کے وکیل حامد علی شاہ نے کہا کہ پہلے زیر کفالت تھے تو اب ان کی تفصیلات کیوں دے رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر ان دو بیٹوں کے نام بھی نہیں ہوتے تو کیا ہوتا ؟، اس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پھر بھی کچھ نہیں ہونا تھا کیونکہ وہ زیر کفالت نہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ جب الزام لگا تو عمران خان کو خود اس کے حوالے سے آگے آنا چاہیے، اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں وہ خوامخواہ اپنے اوپر بوجھ ڈال لے؟۔
درخواست گزار کے وکیل حامد شاہ کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے کیس کی سماعت 29 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔