اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت کو کہا جا رہا ہے کہ آپ ابھی قومی اسمبلی توڑ دیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم سے ملاقات ہوئی، مشاورت کا دوسرا دور بھی ہو گا، ایسے حالات میں اجتماعی دانش کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہوتی ہے، عدلیہ اور پارلیمان کا اپنا اپنا کردار ہے، کچھ کام پارلیمنٹ نے کرنے ہیں، کچھ کام ہیں جو صرف عدلیہ کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا عدالتی اصلاحات کے لیے فوری قانون سازی کا فیصلہ
وزیر قانون نے کہا کہ ملک میں آئینی بحران ہے نہ قانونی، صرف رویوں کا بحران ہے، ایک چھوٹی سی بات کی گئی ہے کہ جب آپ قومی نوعیت کے مقدمات میں بیٹھیں تو سینئر موسٹ ججز کو بٹھائیں یا فل کورٹ بنائیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ صوابدیدی اختیار کے خلاف سپریم کورٹ کے اندر سے ہی آواز آگئی، اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ کیا سول سوسائٹی کے کچھ ارکان حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کی کوشش کر رہے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: آئین کا سنگین مذاق، عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، وزیراعظم
صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امتیاز عالم، مجیب الرحمن شامی، حنا جیلانی، پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون رشید بہت اچھی کوششیں کر رہے ہیں، اگر آپ ملک کو آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں تو میرا خیال ہے کہ ایسی کوششیں ہونی چاہئیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ حصوں، ٹکڑوں میں انتخابات سیاسی بحران پیدا کریں گے، ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے تاکہ معاشی استحکام آئے، وزیر قانون کوئی الیکشن سے نہیں بھاگ رہا، بیٹھ کر ایک طریقہ کار طے کر لیا جائے تاکہ لیول پلئینگ فیلڈ ملے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن سے پہلے 4/3 کو 3/2 میں بدلنے کا فیصلہ ہو گا: مریم نواز
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ حکومت کو کہا جا رہا ہے کہ آپ ابھی قومی اسمبلی توڑ دیں، کسی ایک شخص کی انا کی بھینٹ نظام کو نہیں چڑھانا چاہیے۔
وزیر قانون نے کہا کہ دو صوبوں کی اسمبلیاں توڑی گئیں، جب یہ سوال عدالت میں اٹھایا تو اسے قالین کے نیچے دبا دیا گیا، اگر کوئی حقیقی معنوں میں مذاکرات کے مزاج سے آ کر بیٹھے تو بات چیت کی جا سکتی ہے۔