اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون نے کہا ہے کہ آئینی اور قانونی مقدمات جو قوم کی تقدیر سے جڑے ہوتے ہیں انہیں تحمل اور سب کو بٹھا کرسنا جانا چاہیے، قوم کی تقدیر کے فیصلے انا ،ضد کو سامنے رکھ کر نہیں کیے جاتے۔
پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ضدی شخص کی انا کی تسکین کے لیے دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل ہوئی، پورے ملک نے اس مقدمے کی پروسیڈنگ سنی اور دیکھی، دو اسمبلیوں میں انتخابات کرانے کا مقصد سیاسی تقسیم ڈالنا تھی، تاریخ گواہ ہے کہ علیحدہ علیحدہ انتخابات کروانے پر انگلیاں اٹھائی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل عمل نہیں، مسترد کرتے ہیں: وفاقی کابینہ
انہوں نے کہا کہ 1977 کے انتخابات اگر نگران حکومتوں کی موجودگی میں ہوتے تو ہمیں 12 سالہ بدترین مارشل لا نہ ملتا، اس مارشل لا کی قیمتیں آج ہماری نسلیں چکا رہی ہیں، اس ایوان میں سپریم کورٹ میں تقسیم کو سامنے رکھتے ہوئےقرارداد منظور کی۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ قومی اسمبلی کی 55 فیصد نشستیں پنجاب سے ہیں، ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا، ہم نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ معاملہ کو سنجیدگی سے لیں، ہم نے چیف جسٹس کوکہا کہ سپریم کورٹ میں تقسیم ہے، یکجا کریں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے کہا کہ 13 رکنی بینچ بنا دیں جو بھی فیصلہ کرے گا وہ قبول ہو گا، ہم نے ہاتھ جوڑ کر استدعا کی کہ اس معاملے کو انا، ضد کا معاملہ نہ بنائیں، اٹارنی جنرل نے تمام معاملات بینچ کے سامنے رکھے، انتہائی دکھ اور افسوس سے کہوں گا تمام جائز مطالبات نظر انداز کرتے ہوئے تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ عمران خان کو دی گئی سہولت کاری روک دے: مریم نواز
انہوں نے کہا کہ تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کےشیڈول کو معطل کر کےخود ہی تاریخ دی، ہم انتخابات سے بھاگنے والے نہیں ہیں، نہ کبھی بھاگے ہیں، ایک سیاسی جماعت نےملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دوسرے تین رکنی بینچ نے 184 تھری کی سماعت قرار داد پاس ہونے تک روک دی، چیف جسٹس نے دوسرے بینچ کے فیصلے کو بھی نظر انداز کر دیا۔