لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ قراردادوں کے ذریعے عدالتی فیصلے ختم نہیں کیے جا سکتے، مریم چاہتی ہیں شہباز شریف نا اہل ہو جائیں۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ حکومت الیکشن میں جانا نہیں چاہتی، آئین کہتا ہے اسمبلی تحلیل ہو گی تو 90 دن کے اندر الیکشن ہو گا، حکومت ملک کے آئین پرعمل نہیں کر رہی، یہ حکومت اقتدار چھوڑ کر عوام میں جانے کو تیار نہیں، یہ عوام سے ووٹ کا حق چھیننا چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پنجاب حکومت 22 اپریل کے بعد ختم ہو جائے گی، نگران حکومت اگر 22 اپریل کے بعد کسی کاغذ پر دستخط کرے گی تو سیدھا آرٹیکل 6 لگے گا۔
فواد چودھری نے کہا کہ آج پارلیمان نے ایک مضحکہ خیز قرار داد منظور کی، گزشتہ 10 دنوں میں قومی اسمبلی اجلاس میں کتنے اراکین نے شرکت کی تفصیلات سامنے لائی جائیں، آج کی قرار داد میں صرف 42 لوگوں نے دستخط کیے، ایوان 342 لوگوں پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن 22 اپریل سے نئے نگران سیٹ اپ کیلئے مشاورت کرے، فواد چودھری
انہوں نے کہا کہ وزیر قانون، اٹارنی جنرل نے پہلےعدالت کے فیصلے پر اعتراض کیا، کابینہ کے اعلامیے میں کہا گیا فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، آج تک کابینہ نے ایسا فیصلہ نہیں کیا، جن وزرا نے فیصلہ مسترد کیا وہ توہین کے مرتکب ہوئے، ہم نے اعلامیے میں شامل وزرا کے نام مانگے تو سارے وزیروں نے انکار کر دیا وہ تو شامل ہی نہیں تھے۔
فواد چودھری نے کہا کہ بلاول بھٹو کے آفس نے کہا انہوں نے کابینہ کا اجلاس ہی اٹینڈ نہیں کیا، ان کے سارے وزیر بھاگ گئے، فرخ حبیب نےسیکرٹری کیبنٹ سے وزرا کے نام اور ایجنڈے کی تفصیلات مانگی ہیں۔
قومی اسمبلی کے کل کے اجلاس میں 4 اور اس سے پہلے والےاجلاس میں 8 اراکین شامل تھے، پہلے زرداری نے یوسف رضا گیلانی اور آج مریم نے چچا کو ڈس کوالیفائی کرنے کے لیے جال بچھایا، پاکستان کے ادارے پاکستان کے آئین سے منسلک اور آئین کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے، پاکستان کی سپریم کورٹ پاکستان کے آئین کی محافظ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کیس: فواد چودھری کی عبوری ضمانت کا تحریری حکم جاری
فواد چودھری نے کہا کہ اگر آپ کو فیصلے سے اختلاف ہے تو ریویو فائل کریں، یہ کہنا کہ بینچ دو، یا 8 کا ہو، فلاں جج ہونا چاہیے فلاں نہیں، کونسا بینچ ہو گا یہ اختیار چیف جسٹس کا ہے، یہ تحریک انصاف نہیں ہر پاکستانی کا مسئلہ ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمارا ایک پرابلم ہے 90 دنوں میں الیکشن کرایا جائے، میرا سپریم کورٹ فیصلے سے اختلاف ہے، 90 دنوں سےالیکشن آگے نہیں جانا چاہیے تھا، لیکن سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، تمام اداروں نے آئین کو پروٹیکٹ کرنا ہے تو بحران کا مسئلہ حل ہو جائے گا، اگرحکومت بضد رہی تو پھرہم بڑی تحریک کے لیے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہار سے خوفزدہ حکومت آئین کی خلاف ورزی پر بھی آمادہ ہے: عمران خان
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ہم کسی ادارے سے تصادم کے حق میں نہیں ہیں، انشااللہ تمام ادارے اور سربراہان آئین پر پہرا دیں گے، کل قومی سلامتی کونسل اجلاس میں ہم یہی توقع کریں گے، رانا ثنا اللہ جب آئین پر بات کریں تو اس کو سیریس نہیں لینا، رانا ثنا اللہ کی بات بالکل نہ سنیں، پاکستان میں ایمرجنسی کے حوالے سے کوئی ایسی صورتحال نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو مارشل لا کی دھمکیاں دے رہے ہیں، مارشل لا کے علاوہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں ٹال سکتے، مارشل لا کے علاوہ الیکشن کو نہیں ٹال سکتے، معاشی بحران کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ پہلے سیاسی بحران ختم ہو۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا وزیراعظم سمیت وفاقی کابینہ کیخلاف قانونی کارروائی کا آغاز
فواد چودھری نے کہا کہ مریم نوازچاہتی ہیں کہ شہبازشریف نااہل ہو جائیں، قرار دادوں سے سپریم کورٹ کے فیصلے ختم نہیں ہوتے، ٹو تھرڈ میجورٹی سے قومی و سینیٹ سے فیصلے کو کالعدم قرار دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کا بل بدنیتی پر مبنی ہے، نوازشریف کو بحال کرنے کا حق دے دیا گیا ہے، نواز شریف قوم کے پیسے واپس کر دیں جہاں مرضی جائیں، نواز شریف، مریم نواز اپنا اپنا اپارٹمنٹس بیچ کر پیسے واپس کریں۔