اسلام آباد: (دنیا نیوز) پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز کی عدم فراہمی کے معاملے پر سپریم کورٹ نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے کہا ہے کہ آئین اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 روز میں انتخابات کا کہتا ہے، سیاسی مذاکرات آئین سے متصادم نہیں ہونی چاہئیں، وزارت دفاع کی جانب سے کی گئی استدعا عدالت قبول نہیں کر سکتی، وزارت دفاع کی درخواست ناقابل سماعت ہونے کی بنیاد پر نمٹائی جاتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ بادی النظر میں انتخابات کیلئے سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کا موقع دینے کی رائے درست ہے، مذاکرات کا موقع دینے کا ہرگز مطلب نہیں کہ سپریم کورٹ کا پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم ختم ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کیلئے فنڈز فراہم نہ کرنےپر غیرمعمولی نتائج آسکتے ہیں : چیف جسٹس
تحریری حکم نامے میں حکومت کو 27 اپریل تک انتخابات کیلئے 21 ارب روپے کے فنڈز الیکشن کمیشن کو جاری کرنے کا پابند کیا گیا، وزارت دفاع نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 4 اپریل کا فیصلہ واپس لیا جائے، وزارت دفاع کی یہ استدعا ناقابل سماعت ہے جس پر کوئی ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے موقف کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن عدالتی کارروائی کو دوبارہ سے نکتہ آغاز پر لانا چاہ رہا ہے، فنڈز کی عدم فراہمی سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ بھی ناقابل قبول قرار دی جاتی ہے۔