سوات دھماکا دہشت گردی کا نتیجہ نہیں: آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈاپور

Published On 25 April,2023 11:47 am

سوات: (دنیا نیوز) آئی جی خیبرپختونخوا اخترحیات گنڈاپور نے واضح کیا ہے کہ سوات میں دھماکا دہشت گردی کا نتیجہ نہیں۔

آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں 9 پولیس اہلکار اور 3 شہری جاں بحق ہوئے، دہشت گردی کے الزامات میں زیرحراست 5 قیدی بھی مارے گئے۔

آئی جی نے مزید کہا کہ سوات میں دھماکا دہشت گردی نہیں بلکہ تھانے میں موجود بارودی مواد پھٹنے سے ہوا، دھماکے کی وجوہات میں غفلت اور دیگر پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے۔

دھماکا پرانے آفس میں ہوا، وہاں کافی اسلحہ پڑا تھا: ڈی آئی جی سی ٹی ڈی

دوسری جانب ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خالد سہیل کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی کبل میں 2 دھماکے ہوئے، تھانے میں اسلحہ اور مارٹر گولے بھی موجود تھے، ہوسکتا ہے مارٹرگولے پھٹنے سے دھماکے ہوئے ہوں۔

انہوں مزید بتایا کہ خود کش دھماکا بھی ہوسکتا ہے، تھانے کے گیٹ پر دھماکا نہیں ہوا، عموماً خود کش حملہ آور گیٹ پر ہی خود کو اڑا دیتا ہے۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ تھانے کی عمارت پرانی تھی ، بیشتر دفاتر اوراہلکار نئی عمارت میں منتقل کردئیے گئے تھے۔

 

سی ٹی ڈی تھانے میں خودکش دھماکے کے شواہد نہیں ملے: ڈی پی او سوات

 

قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سوات کے ڈی پی او شفیع اللہ گنڈا پور نے کہا ہے کہ محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے میں کسی خودکش دھماکے یا حملہ آور کے شواہد نہیں ملے۔

شفیع اللہ گنڈاپور نے بتایا کہ دھماکا شارٹ سرکٹ کے باعث ہوا، ماہرین نے کرائم سین کا معائنہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک دھماکے کے 12 منٹ بعد دوسرا دھماکا ہوا، 3 شہداء کی میتیں ورثاء کےحوالے کر دی گئی ہیں۔

2 رکنی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل

دوسری جانب ذرائع نے کہا ہے کہ دھماکے کی تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں سیکرٹری داخلہ عابد مجید اور ڈی آئی جی سپیشل برانچ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سوات دھماکے کی ممکنہ وجہ سے متعلق ابتدائی رپورٹ جاری

ذرائع کے مطابق کمیٹی کو تحقیقات جلد مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، کمیٹی جائے وقوع سے ملنے والے شواہد کا جائزہ لے گی۔