اسلام آباد: (دنیا نیوز) توہین پارلیمنٹ بل 2023 کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی، جس پر مزید غور کیلئے بل کمیٹی کو بھجوانے کی تجویز دی گئی ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا، جس میں رکن قومی اسمبلی رانا قاسم نون کی جانب سے بل پیش کیا گیا۔
رانا قاسم نون
قومی اسمبلی میں بل پیش کرتے ہوئے رانا قاسم نون کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کمزور ماں کمزور اولاد کا سبب بنتی ہے، جتنی بے توقیری اس ایوان کی ہوئی پہلے کبھی نہیں ہوئی، اس ایوان میں گزشتہ ادوار میں لعنتیں برسائی گئیں، میڈیا میں ہمارا ٹرائل اور پارلیمان کو انڈر مائن کیا جاتا ہے، اس پارلیمان کی عزت ہوگی تو سب کی عزت ہوگی، پارلیمان کی بے توقیری پر سزا اور جزاء ہونا چاہیے۔
شہادت اعوان
وزیر مملکت قانون شہادت اعوان نے کہا کہ بہت اہم نوعیت کا بل ہے اور اس بل کو مزید غور کیلئے قانون و انصاف کمیٹی کو بھجوایا جائے، قانون و انصاف کمیٹی ایک دن میں اپنے رپورٹ ایوان میں پیش کرے۔
مرتضیٰ جاوید
وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے بھی بل کمیٹی کو بھیجنے کی حمایت کی لیکن اپوزیشن لیڈر نے بل کمیٹی کے سپرد کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ ہماری عزت کا مسئلہ ہے، کمیٹی کو نہیں بھیجا جائے۔
شیخ روحیل اصغر
شیخ روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ اب وزراء صاحبان اپنی نوکری پکی کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں کہ کمیٹی کو بھیج دیں، اس وقت پورا ایوان ان وزراء کے علاوہ کتنے لوگ کہتے ہیں معاملہ کمیٹی کو بھیج دیں۔
جاوید لطیف
لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ اب مٹی پاؤ اور آگے چلو والی پالیسی نہیں چلے گی، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی اور نواز شریف کو نااہل کر کے آگے بڑھنے کا کہا گیا، ہمیں کبھی بندوق اور کبھی ہتھوڑے والے پکڑ لیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں سپیکر نے ریکارڈ سپریم کورٹ کو بھجوا کر توہین پارلیمان کیا تھا، مسئلہ یہ ہے کہ کب تک ملک کا نقصان ہوتا رہے گا اور ہم مٹی ڈالتے رہیں گے، بھٹو کو پھانسی ہوگئی تو کہا گیا مٹی پاؤ آگے چلیں، نواز شریف تاحیات نااہل ہوگیا اور کہا گیا مٹی پاؤ آگے چلیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ اس ہاؤس سے اداروں کو روشنی ملتی ہے مگر پھر اس ہاؤس کی عزت و تقدس کیوں پامال ہوتا ہے، ایوان نے فیصلہ کیا ہے، رائے دی ہے لہٰذا اس معاملے پر سٹینڈ لیا جائے، اگر کسٹوڈین اس بات کا سٹینڈ نہیں لے گا تو کون لے گا؟ کیسے تقدس بحال ہوگا۔
اعظم نذیر تارڑ
وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ توہین پارلیمنٹ بل قانون و انصاف کمیٹی کو جانا چاہیے، رانا قاسم نون کی اچھی کوشش ہے اور یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا، ادارے کی بالادستی کیلئے قانون سازی ہونی چاہیے، ادارے اس ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں، یہ قانون اس ادارے کی کارکردگی کو تقویت دے گا۔
وزیر قانون نے کہا کہ اداروں کے احترام اور رٹ قائم کرنے کیلئے قانون سازی ہونی چاہیے، ادارے ایک دوسرے کی حدود میں دخل اندازی سے گریز کریں، پارلیمنٹ اپنے حقوق سے آشنا ہے اور تحفظ کرنا جانتی ہے، آئین میں ترمیم اور قانون سازی کا اختیار صرف پارلیمان کا ہے اور آئین کی تشریح کرنے والا ادارہ تشریح کے وقت پارلیمان کی حدود کو مدنظر رکھے۔
حکومت نے توہین پارلیمنٹ بل کی حمایت کر دی اور بل کو مزید غور کیلئے کمیٹی کو بھجوانے کی تجویز دے دی۔
قومی اسبملی میں پیش کردہ مجوزہ بل
توہین پارلیمنٹ بل چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور استحقاق رانا قاسم نون نے تیار کیا ہے۔
مجوزہ بل میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کیلئے توہین پارلیمنٹ کا قانون تجویز کیا گیا ہے، مسودہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ میں رائج قوانین کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے۔
بل کے مطابق پارلیمانی کمیٹی توہین پارلیمان پر کسی بھی ریاستی یا حکومتی عہدیدار کو طلب کر سکے گی۔
توہین پارلیمنٹ بل میں قید اور جرمانے کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں، پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب ملزم کو 6 ماہ قید اور 10 لاکھ جرمانے کی سزائیں دی جا سکیں گی۔
بل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ 24 رکنی کمیٹی توہین پارلیمنٹ کیسز کی تحقیقات کرے گی۔
کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے 50-50 فیصد اراکین کو شامل کیا جائے گا، بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیٹی شکایات کی رپورٹ پر سپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کو سزا تجویز کرے گی۔
سپیکر یا چیئرمین سینیٹ متعلقہ شخص کے خلاف سزا کے تعین کا اعلان کر سکیں گے۔