اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان تک رسائی دی جائے، عمران خان سے کل کی تمام باتیں سننے کے بعد لائحہ عمل مرتب کرنا چاہتے ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی اسد عمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل عمران خان کے سر پر چوٹ آئی، ان کی زخمی ٹانگ پر ڈنڈے مارے گئے، اس وقت پولیس لائنز ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں موجود ہیں، ہمیں عمران خان تک رسائی دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں اضطراب کی کیفیت ہے، حکمرانوں نے ملک کو آئینی بحران میں دھکیل دیا ہے، انہوں نے پارلیمنٹ کو عدلیہ سے لڑانے کی کوشش کی ہے، اس وقت ملک معاشی بحران کا شکار ہے، ملک میں سرمایہ کاری بند ہوچکی ہے، جبر کا کوئی جواز نہیں ٹھہرتا، آج پورے پاکستان میں احتجاج ہو رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری درخواست ہے پرامن احتجاج جاری رکھیں، تمام کارکنان نے قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرنا ہے، میں آج سنٹرل آفس میں 2 بجے میٹنگ کی صدارت کروں گا، ہم نے معاملات کو دانشمندی سے آگے لے کر چلنا ہے، کوشش کروں گا کہ عمران خان صاحب سے ملاقات ہو جائے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ میرے گھر میں 9 لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اپنے بچوں پر فخر ہے، تحریک انصاف کے ہر کارکن پر فخر ہے، میڈیا پر پابندی کی مذمت کرتا ہوں، میڈیا سے گزارش ہے کہ قوم کو صحیح آئینہ دکھائیں، قانون، جمہوریت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آ رہی، حکومت اس قابل ہی نہیں کہ مذاکرات کیے جائیں۔
اسد عمر
رہنما پی ٹی آئی اسد عمر نے کہا کہ گرفتاری قانون کے مطابق نہیں کی گئی، گرفتاری کی وجہ سے کاغذات کل جان بوجھ کر بنائے گئے، پر امن احتجاج کا حق آئین اور قانون میں ہے، پرامن احتجاج کو ساتھ ساتھ استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ لگتا ہے کہ سازش کے ذریعے یہ کام کروائے گئے ہیں، پارٹی کی لیڈر شپ شاہ محمود قریشی کے پاس ہے، 7 رکنی کمیٹی کی سربراہی شاہ محمود قریشی کر رہے ہیں، قانون کے تقاضے پورے کرنے ہیں تو خدشات پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔
فواد چودھری
اپنے ٹوئٹر پیغام میں رہنما پی ٹی آئی فواد چودھری نے کہا کہ ابھی تک عمران خان کی صحت اور خیریت سے قوم کو آگاہ نہیں کیا گیا، راتوں رات پولیس گیسٹ ہاؤس کو عدالت ڈیکلئر کر دیا گیا ہے تا کہ وکلاء اور میڈیا کا داخلہ نہ ہو سکے، فوری طور پر عمران خان تک رسائی دی جائے اور ان کی صحت اور سکیورٹی کے بارے میں اعتماد میں لیا جائے۔