اسلام آباد: (دنیا نیوز) مسلم لیگ (ق) نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر اپنا جواب جمع کرادیا۔
(ق) لیگ کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی میں کمی نہیں اضافہ ہو گا کیونکہ ایکٹ کا سیکشن 4 سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو وسیع کرتا ہے، ایکٹ کا سیکشن 3 عدلیہ کے 184(3) کے اختیار کے استعمال کو کم نہیں کرتا۔
(ق) لیگ نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 3 چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کے اختیار کا استعمال سینئر ججز سے مل کر استعمال کا کہتا ہے، کمیٹی کے مقدمات مقرر کرنے اور ازخود نوٹس کے اختیارات کے استعمال سے عوامی اعتماد بڑھے گا۔
(ق) لیگ نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ ملک میں چلنے والی وکلاء تحریک کے بعد ریفارمز کے موقع کو گنوا دیا گیا، سابقہ چیف جسٹسز افتخار چودھری ،گلزاراحمد اور ثاقب نثار نے اختیارات کا متحرک استعمال کیا جس کے نتائج سٹیل مل، پی کے ایل آئی اور نسلہ ٹاور کی صورت میں سامنے آئے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ جیسی قانون سازی سے ایسے نتائج سے بچا جاسکتا تھا، آزاد عدلیہ کا مطلب ہر جج کی بغیر پابندی، دباؤ اور مداخلت کے فرائض کی انجام دہی ہے۔
مسلم لیگ (ق) نے اپنے جواب میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔