اسلام آباد: (انٹرویو: الماس حیدر نقوی ) پاکستان میں روس کے سفیردانیلا گانچ نے کہا ہے کہ پاکستان اور روس نے بارٹر تجارت کیلئےادائیگیوں کے آزاد ڈھانچے پر اتفاق کر لیا ہے جس سے دوطرفہ تجارت کیلئے ڈالر پر انحصار نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم کسی تیسرے فریق کو ہرگز اجازت نہیں دینگے کہ وہ فیصلہ کرے کہ کہاں ہم تعاون کریں اور کہاں نہیں، ادائیگیوں کا یہ نظام ہرگز امریکہ مخالف نہیں ہے بلکہ پاکستان اور روس کے باہمی مفاد میں ہے، پاکستان کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں روسی صدر ولادیمر پیوٹن شرکت کرینگے، جیوپولیٹکل تبدیلیوں کی وجہ سے علاقائی تعان اور نئے اتحاد بننے کا عمل تیز ہو جائے گا۔
سفیر نے کہا ہے کہ نئی حقیقتوں کے پیشر نظر پاکستان اور روس اتحادی اور شراکتدار ہونگے، پاکستان کی بیرونی مالیاتی دباؤ کو کم کرنے کیلئے جو کچھ ہم کرسکتے ہیں وہ کر رہے ہیں بطور پیرس کلب ممبر کے ہم نے پاکستان کے قرضوں کو ری شیڈول کیا ہے، امید کرتاہوں کہ روسی تیل سے پاکستانی عوام کو ریلیف ملے گا تاہم اس کا انحصار فریقین کی جانب سے روسی تیل کی تجارت جاری رکھنے پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس پاک سٹیم گیس پائپ لائن علاوہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی بھی تعمیر کرنے کیلئے تیار ہے تاہم حکومت پاکستان کو آزاد خودمختار ریاست کے طور پر سیاسی فیصلہ کرنا ہوگا۔ پاکستان اورروس کے درمیان تجارتی روٹ یاروس سے پاکستان تک گیس پائپ سمیت کئی امکانات موجود ہ ہیں لیکن پہلے پاک سٹیم اور ایران گیس پائپ لائن پر فیصلہ کریں۔ پاکستان کی اندرونی سیاست پر تبصر نہیں کرناچاہتے تاہم یہ واضح ہے کہ جو بھی پارٹی پاکستان میں بر سر اقتدار ہو، ہمارے بہترین تعلقات ہونگے، روسی ریاست اور عوام کے پاکستانی ریاست او ر عوام کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں ۔کشمیر کا تنازع دو طرفہ ہے پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کے میز پر بیٹھنا چاہیے، اور مسئلے کو حل کرنا چاہیے کہ اگر دونوں فریق روس کو تنازع حل کرنے کیلئے درخواست کریں تو روس اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں، روس اور پاکستان اس پر یقین رکھتے ہیں کہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا آزادی اظہار نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ یوکرائن جنگ کا کوئی فوری حل نہیں دیکھ رہا، میدان جنگ میں روس کو شکست دینے کا خیال حقیقت پسندانہ نہیں ہے بلکہ پوری دنیا کیلئے بہت خطر ناک ہوگا، روس اگر معاشی طور پر ایک سپر پاور نہیں ہے لیکن روس ملٹری اعتبار سے ایک نیوکلیئر سپر پاور ہے۔
دنیا نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان میں روس کے سفیر ڈانیلا گانچ نے کہا ہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان دوستانہ اور حقیقت پسندانہ تعلقات ہیں، پاکستان ہمارا دوست،قابل اعتماد شراکت دار ہے ، پاکستان اورر وس کے دورمیان بین الاقوامی اداروں بشمول اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم میں بہترین سیاسی اور سفارتی روابط موجود ہیں، عوامی اور تجارتی سطح پر روابط میں روزبروز بہتری آرہی ہے، اگر ہم پاکستان کے مقام کو نظر انداز کریں تو یقینا ً یہ ایک غلطی ہوگی ، پاکستان 25کروڑ آبادی کا ملک ہے ، مسلم دنیا میں اثر و رسوغ بہترین ہے ، علاقائی او رتزویراتی صورتحال میں اہمیت واضح ہے ، پاکستان کا افغانستان میں بہت اثر ورسوخ ہے ۔ ہماری ایک دوسرے کے ساتھ دوطرفہ ہمدردی موجود ہے ، ہم ایک دوسرے کی عالمی سطح پر حمایت کرتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک ایک کشتی کے سوا ر ہیں، میں یہاں پر یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ روس سوویت یونین نہیں ہے ، روس ایک ترقی پذیر ملک ہے۔
روسی سفیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور وس کے درمیان بین الاقوامتی کمیشن دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے بہترین ہتھیارہے ۔ پاکستان اورتجارتی شعبے میں کافی ترقی کی ہے ، 1990 کی دہائی میں پاکستان اور روس کی تجارت 100ملین ڈالر تھی ،جواب اوسطاً 1ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، یقیناً یہ پانچ گنا اضافہ ہے ۔ روسی تیل اور گندم پاکستان کو درآمد کی جار ہی ہے، اسی طرح پاکستان سے جینز، شرٹ ، ورلڈ کلاس کاٹن اور دیگر مصنوعات روس کو برآمد ہورہی ہیں جو کہ روسی مارکیٹ میں دستیاب ہیں ۔ روسی سفیر کا کہناتھاکہ افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاکستان اور روس کئی فورمز اور فارمیٹس پر ملکر کام کررہے ہیں ۔ جن میں ماسکو فارمیٹ اور افغانستان کے ہمسایوں پر مبنی فارمیٹ شامل ہیں ۔افغانستان کے ہمسایوں کے سمرقند میں ہونیوالے حالیہ اجلاس میں ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مستحکم اور محفوظ افغانستان سب کا مقصد ہےاور اس مقصد میں کامیاب ہونے کے امکانات واضح ہیں، پاکستان کا افغانستان میں اثر و رسوخ واضح ہے اس کے علاوہ ہمارے افغان کھلاڑیوں کے ساتھ بھی روابط موجود ہیں۔
روسی سفیر کا کہنا تھا کہ یک قطبی دنیا سے کثیر قطبی دنیا کی طرف تیزی سے منتقلی کی وجہ سےپاکستان اور روس کے درمیان قربتیں بڑھی ہیں ۔ پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ عالمی سطح پر کیا ہورہا ہے یہ ایک غلبے کی کوشش ہے ۔ جب دنیا یہ دیکھتی ہے تو لوگ بھی اپنے راستے تلاش کرنے کیلئے کوشش کرتی ہے، یا تو وہ خو انحصاری پر آماد ہ ہوتے ہیں یا نمائشی اتحادیوں کے بجائے حقیقی اتحادیوں پر انحصار کرتے ہیں، مختصراً میں یہ کہنا چاہتاہوں کہ جیوپولیٹکل تبدیلی کی وجہ سے علاقائی تعان اور نئے اتحاد بننے کا عمل تیز ہو جائے گا۔ نئی حقیقتوں کے پیشر نظر پاکستان اور روس اتحادی اور شراکتدار ہونگے ، صر ف اس لئے نہیں کہ ہم جغرافیائی اعتبار سے قریب ہیں بلکہ ہماری اقدار مشترک ہیں ۔پاکستانی اور روسی خاندانی اقدار کو اہمیت دیتے ہیں۔
سفیر نے کہا ہے کہ علاقائی انضمام کے حوالے سے کئی منصوبے ہیں جن میں چین کا ون بیلٹ ون روڈ، روس کا یوریشین اکنامک یونین اور پاکستان کا کنیٹیویٹی منصوبہ ، سب کا مقصد ایک نام مختلف ہیں ۔ درحقیقت یہ علاقائی عوامل ہیں ، جو روابط میں قربت ، مختلف نوعیت کی انفراسٹکچر کے منصوبوں ،توانائی ، ٹرانسپورٹ انفراسٹکچر کا فروغ چاہتے ہیں ، اس اعتبار سے بھی ایک کشتی کے سوار ہیں ۔ پاکستان روسی منصوبےیوریشین اکنامک یونین میں شمولیت اختیار کرسکتاہے اسی طرح روس پاکستان کے کنیکٹیویٹی منصوبے میں شمولیت اختیار کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان دفاعی اعتبار سے دہشتگرد ی کے شعبے میں تعاون جاری ہے ، دونوں ممالک کے افواج میں روابط ہیں، وفود کے تبادلے، ملٹری اور انسداد منشیات تعلیم تعاون موجود ہے، 2014میں دوطرفہ ملٹری تعاون پر معاہدے پر دستخط ہوئے۔
دانیلا گانچ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے روس میں نہایت قابل سفارتکار شفقت علی خان تجویز کیا ہے کہ ادائیگیوں کو یقینی بنانے کیلئے ایک آزاد پیمنٹ انفراسٹکچر قائم کیا جائے تاکہ ڈالر پر انحصار کو کم ہو۔
روسی سفیر نے کہا کہ روس معاشی طور پر ایک سپر پاور نہیں ہے لیکن روس ملٹری اعتبار سے ایک نیوکلیئر سپر پاور ہے، لوگوں کو اس حقیقت سے آگاہ ہوناچا ہیے، جب وہ سوچتے ہیں کہ وہ روس کو میدان جنگ میں شکست دینگے تو انہیں محتاط رہنا چاہیے کیونکہ اس سے عسکری کشیدگی میں تشدت آسکتی ہے۔