اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ غیر ملکی ادائیگیوں کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ہے، برآمدات، آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں پر توجہ دے کر اکانومی آگے بڑھائیں گے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کابینہ کا مین ایجنڈا بجٹ ہے، میرے پاس ایک ایڈوائزر کی سیٹ خالی تھی، شیخ روحیل اصغر کو ایڈوائزر بننے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے 1150 ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام کی منظوری دیدی
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل وزیرخزانہ نے اکانومی کے حوالے سے تفصیلی پریس کانفرنس کی، اقتدار سنبھالا تو پہلا امتحان آئی ایم ایف معاہدہ تھا، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کی دھجیاں بکھیر دیں، ہم نے بڑی مشکل سے آئی ایم ایف سے معاملات طے کیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا، وفاق کے علاوہ صوبوں نے اربوں روپے سیلاب متاثرین کے لیے خرچ کیے، حالیہ سیلاب سے تقریباً 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان کو اربوں روپے زائد دینا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو من وعن تسلیم، رکاوٹوں کو دور کر دیا گیا ہے، آئی ایم ایف سے ابھی تک اسٹاف لیول معاہدہ سائن نہیں ہوا، اب معاملہ بورڈ میں جائے گا، آئی ایم ایف بورڈ سےمنظوری لی جائے گی، امید ہے معاہدہ ہو جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بجٹ کیساتھ اہم قوانین بھی متعارف کرانے کا فیصلہ
وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی شک نہیں عوام پر مہنگائی کا بے پناہ بوجھ پڑا ہے، امریکا سمیت ہر جگہ مہنگائی ہے، جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو معیشت کا گزشتہ حکومت نے جنازہ نکال دیا تھا، دوست ممالک نے پاکستان کی بہت سپورٹ کی، سعودی عرب، یواے ای نے آئی ایم ایف شرائط کے حوالے سے پاکستان کا ہاتھ تھاما جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ چیلنجز کی وجہ سے اقتصادی ترقی سست روی کا شکار ہوئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 10 بلین کمی آئی، چیلنجز پر قابو پانے کے لیے پوری کوشش جاری ہے، بجٹ کے حوالے سے کابینہ سے مشاورت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائیں گے تو جلد اچھے نتائج آئیں گے، گندم، گنا، کپاس کے شعبوں پر فوکس کریں گے، زراعت پر توجہ دے کر اکانومی کو آگے بڑھائیں گے، ایکسپورٹ، آئی ٹی کے شعبوں پر بھرپور توجہ دیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ غیرملکی ادائیگیوں کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ہے، تمام تر مشکلات کے باوجود ملک میں گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، زرعی صنعتوں پر 5 سال کی ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے، 5 سال کی ٹیکس چھوٹ سال 2024 سے لاگو ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: میاں صاحب وطن واپسی کی تاریخ خود دینگے، کوئی اور نہیں دے سکتا: رانا ثناء اللہ
انہوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا میں انکم ٹیکس کی مزید ایک سال تک کے لئے ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے اندر کمپنی کے قیام پر ایک سال کی ٹیکس چھوٹ ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے شیئرز کے ٹرن اوور ٹیکس میں کمی کی گئی ہے، ٹرن اوور ٹیکس کو ایک اعشاریہ 25 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دیا گیا
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا میں معیشت کا پہیہ سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے، اگر کسی بھی ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہو گا تو معیشت تباہ ہو جائے گی، گزشتہ سوا سال سے سیاسی عدم استحکام کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے، جتھہ بندیوں سے ملک میں سیاسی طوفان آیا، جس نے معیشت کے پہیہ کو جام کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: گزشتہ چار سال مایوسی پھیلی، بجٹ میں عوام معاشی ویژن دیکھے گی: مریم اورنگزیب
انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام لانے کے لیے ہم سب یکسو ہیں، ریاست، ادارے بھی سیاسی استحکام لانے کے لیے یکسو ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ مہنگائی کے باعث غریب آدمی پس گیا ہے، تنخواہ دار طبقے کی تنخواہوں میں کم از کم اتنا اضافہ ہو جس سے بنیادی ضروریات پوری کر سکے، مہنگائی کی وجہ سے پنشنرز کا بھی خیال کرنا ہے، کابینہ تنخواہوں، پنشن میں اضافے کے حوالےسے اپنی رائے دے۔