اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات از خود نوٹس کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
43 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا، فیصلے میں 14 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ بھی شامل ہے، تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا انتخابات سے متعلق فیصلہ 4 اور 3 کا کہنا بالکل غلط ہے، 7 رکنی بینچ بنا ہی نہیں تو 4 اور 3 کا تناسب کیسے ہو سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: پنجاب الیکشن کیس: وفاقی حکومت کی لارجر بنچ بنانے کی استدعا مسترد
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق چیف جسٹس نے الیکشن ازخود نوٹس کیس پر سب سے پہلے 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا، 9 رکنی لارجر بینچ نے 23 فروری کو پہلی سماعت کی۔
9 رکنی بینچ نے 23 فروری کی سماعت کے بعد ٹی روم میں ملاقات کی، ملاقات کے دوران 9 ججز نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا جسے 27 فروری کو جاری کیا گیا، تفصیلی فیصلے میں بینچ کی ازسر نو تشکیل کے حکم نامے کا حوالہ دیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے انتخابات ازخود نوٹس کیس پر صرف 2 بینچز تشکیل دیے، چیف جسٹس نے پہلے 9 رکنی اور پھر 5 رکنی بینچ تشکیل دیا، اس کیس میں کسی دوسرے بینچ کا کوئی وجود نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جب تک صحافی کی آواز تگڑی ہے، جمہوریت پر حملہ نہیں ہوسکتا، مریم اورنگزیب
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ بات قابل غور ہے کہ سپریم کورٹ کے یکم مارچ کے فیصلے پر پانچوں ججز کے دستخط موجود ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے دستخط کیساتھ لکھا "میں نے الگ سے آرڈر لکھا ہے"۔
جسٹس جمال مندوخیل لکھتے ہیں "میں نے مرکزی فیصلے کیساتھ الگ نوٹ تحریر کیا ہے"، اختلاف کرنے والے دونوں ججز نے مشترکہ آرڈر جاری کیا جس پر صرف دو ججز کے دستخط موجود تھے۔