اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے حوالے سے تحقیقات ہو رہی ہیں، آنے والے دنوں میں حیران کن اعداد و شمار سامنے آئیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی باقاعدہ بغاوت کی تیاری کر رہا تھا، ملک پر قابض ہو کر اپنے گھٹیا ایجنڈے کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے فوج کے سینئر افسر، وزیر اعظم اور مجھ پر قتل کا الزام لگایا، الزامات کے کوئی ثبوت فراہم نہ کر سکے، جے آئی ٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی کو جھوٹا اور مکار قرار دے دیا، انہوں نے اپنے قتل کے غلط الزامات عائد کیے، چیئرمین پی ٹی آئی نے تسلیم کیا کہ انہوں نے سنی سنائی بات پر الزامات عائد کیے۔
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ نو مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی گرفتاری کو ریڈ لائن کے طور پر سامنے رکھا، ایک سال سے غلیل فورس، پٹرول بم کی تیاری کی، پارٹی کارکنوں کی ذہن سازی کی گئی، یہ لوگ دس لاکھ لوگوں پر مشتمل ٹائیگر فورس تیار کر رہے تھے، نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کیخلاف قانون پوری طرح حرکت میں ہے، نو مئی واقعات آڈیو، ویڈیو، اقبالی بیانات پر جلد پیشرفت ہو گی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کسی بے گناہ کو ملوث نہیں کیا جائے گا، سوشل میڈیا پر بے بنیاد مہم کے اسرائیل، دشمن ہمسایہ ملکوں سے تانے بانے مل رہے ہیں، سوشل میڈیا پر خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا پراپیگنڈا کیا گیا، جیلوں میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پراپیگنڈے کو ان خواتین نے مسترد کیا، اس فتنہ کی نو مئی کو اس نے خود شناخت کرائی، اب فتنہ اپنے انجام کو پہنچے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ گرفتاری والے دن معلوم تھا کہ احتجاج کریں گے، سیاسی احتجاج کے بجائے شہدا کی یادگاروں پر حملہ کیا گیا، احتجاج کی حدتک تو معلومات تھی لیکن شہدا کی یادگاروں کو جلانے کی نہیں، نو مئی کو پولیس کو ہدایت تھی کہ اسلحہ استعمال نہیں کریں گے، پولیس نے ان کو روکنے کی بھرپور کوشش کی، قوم اپنی مسلح افواج اور محب وطن قوتوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور شرپسندوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے مزید کہا ہے کہ پارلیمنٹ، وزیر اعظم ہاؤس کی توہین پر سزا ملتی تو نو مئی کا واقعہ نہ ہوتا، صرف بیان بازی پر نہیں شواہد کی بنیاد پر کارروائی ہو گی، جھوٹ بولنا اور پھر پیچھے ہٹنا یہ چیئرمین پی ٹی آئی کا طریقہ کار ہے، اب یہ ایکسپوز ہو چکا قوم اس پر اعتماد نہیں کرے گی، آرمی ایکٹ کا طریقہ کار بہت باریک بینی پر مشتمل ہے، ملٹری تنصیبات کے حوالے سے 7 کیسز ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جب تک انویسٹی گیشن کا رزلٹ نہیں آتا تب تک کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا، سابق وزیر اعظم کے طور پر قانون کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو سکیورٹی دی گئی ہے، اس حوالے سے ان کی سکیورٹی کا خاطر خواہ انتظام کیا گیا ہے، چیئرمین پی سی بی کے معاملے پر کسی جماعت کی ایک رائے ہو سکتی ہے، اس حوالے سے اختلاف کی کوئی صورت نہیں، وزیر اعظم تمام جماعتوں کو ساتھ لیکر چلتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ابھی تک کسی جماعت کے ساتھ انتخابی اتحاد کا فیصلہ نہیں ہوا، میری ذاتی رائے میں پنجاب میں ہمیں انتخابی اتحاد کی ضرورت ہے نہ ہی یہ ہمارے سیاسی مفاد میں ہوگا، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے بات ہو سکتی ہے، چیئرمین نادرا پر استعفیٰ لینے کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں، انکوائری کا عمل ہوا تھا لیکن کوئی سیریس بات نہیں تھی، چیئرمین نادرا کو حکومتی اعتماد پر کام کرنا ہوتا ہے، آرمی چیف کا ڈیٹا لیک کرنے میں چیئرمین نادرا کا ذاتی کوئی عمل دخل نہیں تھا۔