لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے سرکاری افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب کے سرکاری افسران کیلئے نئی گاڑیاں خریدنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس رسال حسن سید نے سردار فرحت منظور ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں چیف سیکرٹری، سیکرٹری ایکسائز سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواستگزار نے مؤقف اختیار کیا کہ حال ہی میں آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر حکومت نے قرض لیا، قرض کے بعد غریب عوام پر بھاری ٹیکسز عائد کر دیئے، غریب عوام مہنگائی سے خودکشیاں کر رہے ہیں جبکہ حکومت ریلیف دینے کے بجائے افسران کیلئے نئی گاڑیاں خرید رہی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ پنجاب حکومت نے دو ارب 33 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز اسسٹنٹ کمشنرز اور افسران کی گاڑیوں کیلئے جاری کیے ہیں، صوبے بھر کے اسسٹنٹ کمشنرز، افسران اور محکموں کے پاس پہلے ہی بڑی تعداد میں گاڑیاں موجود ہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ نگران حکومت نے اختیارات نہ ہونے کے باوجود اربوں روپے گاڑیوں کی خریداری کیلئے جاری کئے، عدالت اسسٹنٹ کمشنرز اور افسران کو گاڑیاں دینے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے اور تمام افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات طلب کرے۔
سرکاری وکیل نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے، عدالت ناقابل سماعت قرار دے، ہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد پنجاب کے افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی مکمل تفصیلات طلب کر لیں، عدالت نے پنجاب حکومت کو دس روز میں جواب جمع کروانے کا بھی حکم دے دیا۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ بتایا جائے کہ صوبہ بھر میں کتنی گاڑیاں محکموں اور افسران کے پاس ہیں، اگر عدالت جواب سے مطمئن نہ ہوئی تو متعلقہ افسران کو طلب کریں گے، عدالتی اطمینان کے بعد مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔