کراچی: (دنیا نیوز) نگران وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔
نگران وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد کراچی میں جامعہ نعیمیہ گئے، مفتی منیب الرحمان نے وفاقی وزیر مذہبی امور کا استقبال کیا، مفتی منیب نے انیق احمد کو وفاقی وزیر کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی، انیق احمد نے جامعہ نعیمیہ میں منعقدہ اجلاس میں شرکاء سے گفتگو بھی کی۔
انیق احمد نے کہا مفتی منیب الرحمان سے میرا تعلق محبت کا اور طویل عرصے پر محیط ہے، میرا اور آپ علماء کرام کا مؤقف ایک ہے، آپ لوگوں کی بات آگے تک پہنچاؤں گا، عام آدمی کی دسترس میں حج کیسے آسکتا ہے، 75سالہ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ حج کی قرعہ اندازی نہ ہوئی ہو۔
نگران وفاقی وزیر مذہبی امور نے مزید کہا انیس ہزار درخواستیں کم موصول ہوئی تھیں، حاجیوں کی سہولیات کو بہتر بنانا ہماری ترجیحات ہیں، ہم نے پہلی مرتبہ نجی ایئر لائینز کے ریٹ بھی لئے ہیں، جو سب سے کم ریٹ دے گا کوٹہ اس کو دے دیں گے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انیق احمد نے کہا توہین رسالت ناقابل قبول ہے، توہین قرآن ناقابل قبول ہے، توہین آمیز مواد جو سوشل میڈیا پر آرہا ہے اس کو روکا جائے گا، کیبنٹ میں اس حوالے بات کروں گا اور فوری ایکشن لیا جائے گا، ہماری سمت درست ہے، ہم آگے کی جانب بڑھ رہے ہیں، علماء سے درخواست ہے قوم کو مایوسی سے نکالیں۔
نگران وفاقی وزیر نے مزید کہا جو مسائل ہیں وہ رفتہ رفتہ کم ہوجائیں گے، ہمارے علماء سمجھتے ہیں یہ اچھی بات ہے، حکومت وقت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ عوام کے مسائل کو حل کیا جائے، مہنگائی کے اثرات ہم پر بھی پڑتے ہیں، لیکن اچھے دن آئیں گے کام کا آغاز ہوچکا ہے۔
مفتی منیب الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا انیق احمد کا آمد پر شکریہ ادا کرتا ہوں، اس مختصر مجلس میں ان کو مصائب سے آگاہ کیا، جس میں پٹرول کی قیمت، بجلی کے بل جیسے مسائل شامل ہیں، کچھ دینی امور، ناموس رسالت، ناموس قرآن اور ناموس صحابہؓ کے حوالے سے جو بے حرمتی ہورہی ہے اس کی روک تھام کیلئے بات چیت ہوئی۔
مفتی منیب الرحمان نے کہا ہمارا مطالبہ ہے بل کو قانون کی شکل دی جائے، سوشل میڈیا پر جو توہین کے واقعات ہورہے ہیں ان کے قوانین میں ترمیم کی جائے، سوشل میڈیا کو اس حوالے سے کنٹرول کرنے کی تجاویز دی ہیں، حج کے حوالے سے بھی ہم نے تجاویز دی ہیں اور حج کو آسان بنانے کے حوالے سے بات ہوئی۔