اسلام آباد: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن عام انتخابات کیلئے بدھ کو سیاسی جماعتوں سے حتمی ضابطہ اخلاق پر مشاورت کرے گا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق عام انتخابات بارے سیاسی جماعتوں کے نمائندے مجوزہ ضابطہ اخلاق پر تجاویز دیں گے، سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد حتمی ضابطہ اخلاق جاری کیا جائے گا، چیف الیکشن کمشنر کے زیر صدارت اجلاس ہوگا، تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کو دعوت نامے ارسال کر دیئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افسروں کے تبادلے: الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو طلب کر لیا
الیکشن کمیشن نے 88 نکات پر مشتمل مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری کر رکھا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو مجوزہ ضابطہ اخلاق بھجوا دیا گیا ہے، مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق صدر، وزیراعظم، وزراء اور عوامی عہدیدار انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے، سینیٹرز و بلدیاتی نمائندے انتخابی مہم چلا سکیں گے۔
مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق ترقیاتی سکیموں کے اعلانات پر پابندی ہوگی، عدلیہ، نظریہ پاکستان کے خلاف گفتگو اور مہم پر پابندی ہوگی، سیاسی جماعتیں اور امیدوار رشوت، تحائف کا لالچ نہیں دیں گے، سیاسی جماعتیں جنرل نشستوں پر 5 فیصد خواتین امیدواروں کو ٹکٹس دیں گی۔
بھجوائے گئے مجوزہ ضابطہ اخلاق میں مزید کہا گیا تھا جلسے جلوسوں اور عوامی اجتماعات میں اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہوگی، سرکاری خزانے سے سیاسی و انتخابی مہم چلانے پر پابندی ہوگی، سرکاری ذرائع ابلاغ پر جانبدارانہ کوریج پر پابندی ہوگی، سیاسی جماعتوں کو جلسوں کی اجازت انتظامیہ سے مشروط ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات کی تیاریاں: الیکشن کمیشن کا سندھ اور بلوچستان کا دورہ کرنے کا فیصلہ
مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق سرکاری وسائل کی انتخابی مہم میں استعمال پر پابندی ہوگی، کار ریلیوں کی اجازت نہیں ہوگی، فرقہ وارانہ، لسانیت پر مبنی گفتگو کی اجازت نہیں ہوگی، کسی شہری کے گھر کے سامنے احتجاج یا دھرنے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔
مجوزہ ضابطہ اخلاق میں مزید کہا گیا امیدوار ہر پولنگ بوتھ پر ایک پولنگ ایجنٹ حلقہ کے لئے 3 الیکشن ایجنٹ مقرر کرسکتا ہے، الیکشن ایجنٹ کا متعلقہ حلقہ سے ہونا لازمی ہوگا، سرکاری املاک پر سیاسی جماعتوں کے پرچم لگانے پر پابندی ہوگی۔