اسلام آباد: (دنیا نیوز) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ معاشی چیلنجز سے پاکستان کے وجود کو خطرہ ہے۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے دنیا نیوز کے پروگرام ’آن دی فرنٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں قانون کا نفاذ کرنا ہوگا، نگران حکومت نے کرنسی کی غیر قانونی منڈی پر ہاتھ ڈالا ہے، ماضی کی حکومتوں نے کرنسی سمگلنگ پرفوکس نہیں کیا تھا، اگرایف آئی اے، کسٹم ٹھیک کام کر رہے ہوتے تو فوج سے مدد نہ لینا پڑتی۔
یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ میں امن دو ریاستوں کے قیام میں مضمر ہے: نگران وزیراعظم
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ووٹ لینے والوں کی زیادہ ذمہ داری ہوتی ہے، پرفارمنس کی بنیاد پرہی لوگ ووٹ دیتے ہیں، اب بلوچستان عوامی پارٹی کا حصہ نہیں ہوں، اتحادی حکومتوں میں لوگ ناراض اور خوش بھی ہوتے ہیں، پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ بڑا اچھا تعلق رہا، پی ٹی آئی حکومت کے آخری ماہ میں اچھے تعلقات نہ رہے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنےاندر بھی جمہوریت لانا ہوگی، باپ پارٹی میں اختلاف رہا، ایک پریویلج کلب بن گئی تھی، باپ پارٹی سے اب ہمارے راستے الگ ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی، مریم نواز، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان سے ملاقات نگران وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کو خود مختار ریاست، القدس کو دارالحکومت بنایا جائے: نگران وزیراعظم
انوارالحق کاکڑ نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کسی بھی سیاسی جماعت کو جوائن کرنے کا سوچا بھی نہیں، کسی بھی سیاسی جماعت کوجوائن کرنا میرا بطور شہری حق ہے، اس حوالےسے کوئی قانونی قدغن نہیں ہے، مدت ختم ہونے کے بعد ہوسکتا ہے کوئی پارٹی جوائن کروں یا نئی پارٹی بناؤں، نومئی مقدمات بارے کہا کہ یہ ایک قانونی عمل ہے، اس قانونی عمل سے اگر کسی کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکا جائے گا تو قانون کا عمل ہوگا۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی، اے این پی سمیت تمام جماعتوں کو الیکشن میں حصہ لینے کا حق ہے، مجھے حیرت ہوتی ہے کیوں اس طرح کے سوالات ہوتے ہیں، کابینہ میں کسی ایک سیاسی جماعت پر پابندی کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہو رہی۔
یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کیلئے ٹھوس اقدامات ضروری ہیں: وزیر اعظم
انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا نوازشریف تین بار وزیراعظم رہے اور بڑی جماعت کے سربراہ ہیں، نوازشریف کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے ہوں گے، اگر کسی بھی سیاسی جماعت کا سربراہ ملنا چاہتا ہے تو کیوں نہیں ملیں گے، کیسز کے حوالے سے سوالات تو اٹھتے رہے ہیں۔
نگران وزیراعظم نے مزید کہا چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف شواہد عدالت میں پیش کئے گئے ہیں، عدالت میں معاملات چل رہے ہیں، عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگا سب کے سامنے آجائے گا، ہمارا فوکس یہ نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کتنے شواہد پیش ہوئے، 2013ء اور2018ء میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا، پی ٹی آئی کو اس لئے ووٹ دیا تھا کہ ہسپتال، سکول، کالجز بہتر ہوں گے، میں نے ووٹ اس لئے نہیں دیا تھا کہ جی ایچ کیو پر جاکر حملہ کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کشمیری بہن، بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی، سفارتی مدد جاری رکھے گا: نگران وزیراعظم
انوارالحق کاکڑ نے کہا سائفر ریاست کی پراپرٹی ہوتا ہے، سائفر کو کسی بھی مقصد کے لئے استعمال کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے، کیا یہ معاملہ خلاف قانون ہے یا نہیں فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، آزاد اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں گے، تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے۔
نگران وزیراعظم نے کہا الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، اس حوالے سے کوئی ابہام نہیں ہے، آرمی چیف کے ساتھ ملاقات ہوتی رہتی ہے، آرمی چیف اپنی کمٹ منٹ کے حوالے سے آؤٹ سٹینڈنگ نظر آتے ہیں، فیصلہ سازی کے مختلف فورم پر ان سے گفتگو ہوتی ہے، فوج کی کمانڈ باصلاحیت اور پرعزم ہاتھوں میں ہے۔