اسلام آباد: (دنیا نیوز) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ کسی صورت برداشت نہیں پاکستان کیخلاف کارروائیاں ہوں اور افغان طالبان تماشا دیکھتے رہیں۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ میری وفاداری ریاست کے ساتھ ہے، میرے لئے تمام افغان قابل احترام ہیں، افغانستان کے حوالے سے میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، دہشتگردی میں ملوث عناصر کی بیخ کنی کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، افغانستان کی جانب سے دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: گوادربندرگاہ مستقبل میں سمندری راستے سے تجارت کا مرکز ہوگا: نگران وزیراعظم
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر ہماری سکیورٹی فورسز دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کررہی ہیں، امریکہ اور طالبان میں مذاکرات ضروری تھے، مذاکرات صرف ہتھیار ڈالنے والوں سے ممکن ہیں، بندوق کی نوک پر کوئی ریاست کو مجبور نہیں کر سکتا۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ ریاست کے حق میں کچھ مشکل فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں، افغان حکومت جانتی ہے ٹی ٹی پی کہاں موجود ہے، دوسال پہلے مذاکرات کا ڈھونگ رچا تو وہ افغان سرزمین پر ہی تھے، افغان طالبان جانتے ہیں ٹی ٹی پی پاکستان کیخلاف کہاں سے کارروائیاں کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت خطے میں تصادم اور عدم استحکام کو ہوا دے رہا ہے: نگران وزیراعظم
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ فیصلہ افغان طالبان کریں، انکے خلاف کارروائی کرتے ہیں یا ہمارے حوالے، کسی بھی صورت میں یہ برداشت نہیں پاکستان کیخلاف کارروائیاں ہوں اور افغان طالبان تماشا دیکھتے رہیں، ٹی ٹی پی وسط ایشیائی ریاستوں میں نہیں افغان سرزمین پر موجود ہے، مختلف مکاتب فکرکے علماء سے آرمی چیف کی ملاقات ہوئی ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ کسی کو ریاست سے مذاکرات کرنا ہیں تو سب سے پہلے ہتھیار پھینکیں، ہتھیار اٹھانے کا جواز ہی ناجائز ہے، جب ہتھیار چھوڑیں گے تب سوچا جائے گا کب اور کیسے مذاکرات کئے جائیں گے، کوئی سمجھتا ہے بندوق کی نوک پر مذاکرات کریں گے تو یہ غلط فہمی دور کرلے۔
یہ بھی پڑھیں: تارکین وطن پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، سہولتیں فراہم کرینگے: نگران وزیر اعظم
نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا خیال تھا امریکا اور دیگر قوتوں کا گھر افغانستان ہے، گھر کی قوت ان کو گھر سے نکالنا چاہتی ہے، پاکستان ایک گھر ہے جو میرا ہے اور ٹی ٹی پی بھی اس کو شیئر کرتی ہے، غیر رجسٹرڈ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے، افغان شہریوں کے ساتھ ہم نے بہتر رویہ اختیار کیا ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ غیرقانونی طورپر مقیم افراد واپس جاکرقانونی طور پر واپس آئیں، موجودہ افغان طالبان حکومت کے بعد پاکستان آنیوالے افغانوں کی کیٹگری الگ ہے، ریاست کی ذمہ داری لیتے ہیں تو مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، کسی رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی پالیسی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ مسترد کرتے ہیں، محاصرہ فوری ختم کیا جائے: نگران وزیر اعظم
نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین سٹریٹجک تعلقات درست ہیں، چین چاہتا ہے ہماری طرف سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلئے تعاون زیادہ ہو، ڈائیلاگ اور طاقت کے استعمال کا وقت ہوتا ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ 9 مئی کو فوج نے صبروتحمل سے کام لیا، نگران حکومت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں نہیں ڈالا، 1970ء کا الیکشن چھوڑ کے ایسا کوئی الیکشن نہیں جس پر تنازع نہ ہو۔