کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس کی رپورٹ کو مسترد کر دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزاروں میں عاصمہ صغیر، محمد قادر، ممتاز، غلام مصطفیٰ اور دیگر شامل ہیں۔
دوران سماعت پولیس نے رپورٹ پیش کی تاہم عدالت نے پولیس کی رپورٹ کو اسٹیریو ٹائپ قرار دے کرمسترد کر دیا۔
لاپتا افراد کی بازیابی میں پیشرفت نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پولیس کی رپورٹ روایتی ہے، پولیس لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کیوں کچھ نہیں کرتی؟
عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اقدامات مزید تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفتیشی افسر سے پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق 21 جے آئی ٹی اور 60 ٹاسک فورس کے اجلاس ہو چکے ہیں جس پر جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے وکیل سے استفسار کیا کہ سیکرٹری داخلہ کی رپورٹ کہاں ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ سیکرٹری داخلہ کی رپورٹ جمع کرا دی گئی ہے۔
لاپتہ افراد کے اہل خانہ میں سے ایک نے دوران سماعت بات کرتے ہوئے کہا کہ میں ہاتھ جوڑ کر التجا کرتا ہوں یہ کیس بند کر دیں اور یہ تماشہ بھی، میرے بھائی فرقان کا کچھ معلوم نہیں ہوسکا، دھکے کھلائے جا رہے ہیں، پولیس کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتی ہے ہمارے پاس نہیں ہیں، 9 سال ہو گئے لاپتا فرقان اور ندیم کو بازیاب نہیں کرایا جا سکا۔
بعدازاں عدالت نے سیکرٹری داخلہ، دفاع سمیت پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔