کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس میں وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے پولیس افسران سے استفسار کیا کہ لاپتا شہری کی کتنی جے آئی ٹیز ہوچکیں، اس پر حکام نے بتایا کہ 16 جےآئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشن ہو چکے ہیں۔
لاپتہ شہری کے والد نے عدالت کو بتایا کہ چھ سال ہو گئے میرا بیٹا لاپتا ہے، 9 سال سے لاپتا ریاست اللہ کا تاحال پتہ نہ چل سکا۔
پولیس نے پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرادی، تفتیشی افسر نے کہا کہ ریاست اللہ کا کیس جبری گمشدگی کی کیٹیگری میں شامل کر دیا گیا۔
دوران سماعت لاپتا شہری کے اہل خانہ نے کہا کہ 9 سال ہو گئے واجد حسین لاپتہ ہے جب کہ ہمارے حالات بہت خراب ہیں، نوکری بھی نہیں مل رہی، خدارا کچھ تو کیجئے۔
لاپتہ شخص کی والد نے عدالت میں کہا کہ قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہتے ہیں واجد ایجنسیوں کے پاس ہے، قانون موجود ہے تو اغوا کیوں کرکے لے جاتے ہیں۔
عدالت نے ایس پی انوسٹی گیشن، وفاقی وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے درخواستوں پر مزید سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی۔
پشاور ہائی کورٹ میں بھی سماعت
دوسری جانب چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ابراہیم خان نے وزیرستان کے رہائشی ثنا اللہ کی پراسرار گمشدگی کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے کہا کہ درخواستگزار کو کسی کیس میں ملوث کردیں تو کورٹ آپ سے نہیں پوچھے گی، اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ثنا اللہ مارچ 2013 سے لاپتہ ہے لیکن پولیس کو رپورٹ نہیں ہوا۔
پشاور ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ درخواست گزار مقدمہ درج کرانے پولیس کے پاس جائے اور اگر پولیس سمجھتی ہے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنانی ہے تو مزید کارروائی کریں، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 جنوری تک ملتوی کر دی۔