کوئٹہ: (عرفان سعید) سال 2023 بلوچستان کے لئے نشیب وفراز کی ایک طویل فہرست کا باعث رہا، سیاست دانوں کی سیاسی جمع تفریق نے ایسے داؤ پیچ کھیلے کہ ریاضی کے کئی فارمولوں تک کو مات دے دی۔
سال 2023 بلوچستان کے لئے بہت سے سیاسی جمع نفی اور تفریق کا باعث رہا، جہاں سیاست سے لگی ضربیں بلوچستان کے لئے کچھ حاصل جمع نہ کر سکیں، وہیں مائنس فارمولے بریکٹوں میں موجود سیاسی رہنماؤں کو تقسیم دو کرتے رہے۔
رواں برس 2023 کے آغاز سے ہی صوبے کی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے اپنے ہی ہندسے کم ہوتے دکھائی دیئے جہاں منتخب ارکان پارٹی کی طاقت بنے تھے تقسیم کی ضرب نے انہیں ملک کی بڑی جماعتوں میں جمع کر دیا۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے 8 سابق ارکان پارلیمنٹ ن لیگ جبکہ پانچ پیپلز پارٹی کو حاصل ہوگئے تاہم چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، نوابزدہ خالد خان مگسی، منظور کاکڑ اور سردار صالح بھوتانی نے باپ پارٹی کی گنتی نیچے جاتے دیکھ کر پرکار سے دائرہ کھینچنے کی کوشش کی تاکہ سرکل سے نکلتے ہندسوں کو محفوظ کیا جاسکے۔
دوسری جانب جمعیت علما اسلام کے سکیل سے کھینچی گئی لکیر میں آزاد اور دیگر جماعتوں کے ارکان جمعیت کی لائن میں آ گئے جس کے بعد ملک کی تینوں بڑی جماعتوں نے بلوچستان میں اپنے اپنے نمبرز گیم پورے کرنے کی طاقت کو تقویت دی۔
ان دنوں بلوچستان کے بیشتر سیاسی رہنماوں کی کوشش ہے کہ وہ قومی سطح کی جماعتوں سے 33 نمبر حاصل کر کے پاسنگ مارک کی فہرست میں ٹکے رہیں۔