اسلام آباد: (یاسر ملک) سال 2023ء مسلم لیگ نون کیلئے بحیثیت مجموعی سیاسی میدان میں کامیابیوں کا سال رہا۔
ایک طرف تو میاں شہباز شریف نے پی ڈی ایم کے ڈیڑھ سالہ دور میں بحرانوں کے باوجود بطور وزیراعظم اسمبلی کی پانچ سالہ مدت پوری کی تو دوسری طرف نواز شریف کی عام انتخابات سے قبل 4 سال بعد وطن واپسی نے پارٹی میں نئی روح پھونک دی ہے۔
سال 2022 میں سابق وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو وزارت عظمی کا تاج شہباز شریف کے سر سجا اور ڈیڑھ سال بعد اسمبلی کی مدت مکمل ہونے پر اقتدار نگران حکومت کو منتقل ہوا، 21 اکتوبر 2023 کو نواز شریف وطن واپس آئے اور 24 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سرنڈر کیا۔
12 دسمبر 2023 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں بھی بری کر دیا، فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل نیب کے واپس لینے پر پہلے ہی نمٹا دی گئی تھی۔
دوسری جانب نواز شریف کی تینوں مقدمات سے بریت کے بعد مسلم لیگ نون آئندہ عام انتخابات کیلئے بھرپور تیاریوں کا آغاز کر چکی ہے، تمام حلقوں سے امیدواران کے انٹرویوز مکمل کرنے کے بعد مرکزی پارلیمانی بورڈ کو ہر حلقہ سے شارٹ لسٹ تین تین امیدواروں کے نام بھی بھیجے جا چکے ہیں۔
مسلم لیگ نون استحکام پاکستان پارٹی، جے یو آئی جبکہ سندھ میں ایم کیوایم سمیت پیپلز پارٹی کی تمام مخالف جماعتوں کے ساتھ انتخابی اتحاد اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا اعلان کر چکی ہے، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے بھی دوسروں جماعتوں کے اہم رہنماؤں کی نون لیگ میں شمولیت کا سلسلہ جاری ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق پی ڈی ایم دور میں مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی اور لیڈر شپ پر مقدمات کی وجہ سے پارٹی ووٹ بینک کو بڑا دھچکا پہنچا، تاہم پارٹی رہنماؤں کو امید ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی سے نون لیگ کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہو گا۔
ملک میں سیاسی استحکام کا خواب 2023 میں بھی پورا نہ ہوسکا، تاہم سیاسی ماہرین اور تجزیہ کار پُر امید ہیں 2024 میں عام انتخابات کے انعقاد سے جہاں سیاسی تناؤ ختم ہوگا وہیں ملکی معیشیت میں بہتری کا سفر بھی مزید تیزی سے آگے بڑھے گا۔