اسلام آباد: (دنیا نیوز) پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا، فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا، تفصیلی فیصلہ 21 صفحات پر مشتمل ہے۔
فیصلے میں لکھا گیا چیف جسٹس کے اختیارات باٹنے کی مخالفت کرنے والوں میں جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں، آرٹیکل 184 تھری کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دینے کی قانونی شق پر 6 ججز نے اختلاف کیا۔
9،6 کی اکثریت سے قانون بننے کے بعد اپیل کا حق آئینی قرار دے دیا، اپیل کے حق میں مخالفت کرنے والے ججز میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں، اپیل کے اطلاق کی ماضی کی شق کو کالعدم قرار دے دیا، اپیل کا حق ماضی سے دینے کی قانونی شق کی مخالفت 8 ججز نے کی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا اپیل کا حق ماضی سے حمایت کرنے والوں میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔
فیصلے میں لکھا گیا اپیل کا حق ماضی سے اختلاف کرنے والوں میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر اکبر نقوی، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس مظہر علی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس احسن اظہر رضوی شامل ہیں۔