کابل : (ویب ڈیسک ) بھارت اور افغانستان، پاکستان کو کمزور کرنے کی غرض سے آبی جارحیت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر ایک ہوگئے۔
بھارت پاکستان کیخلاف آبی جارحیت کو استعمال کرکے ہمارے دریاؤں کوخشک اور ہماری زراعت کونقصان پہنچا چکا ہے۔
بھارت کے بعد افغانستان بھی آبی ہتھیار کو پاکستان کیخلاف استعمال کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے، افغانستان میں طالبان کی حکومت دریائے کنڑ پر ہائیڈل پاور کے منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہے۔
اس حوالے سے ماضی کی افغان حکومت اور بھارت کے درمیان افغانستان میں مختلف دریاؤں پر ڈیموں کی تعمیر کیلئے معاہدے ہوئے جو کہ افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سردمہری کا شکار ہو گئے تھے، تاہم اب افغان حکومت نے کابل میں شاہتوت ڈیم مکمل کرنے کیلئے درخواست دی، جسے بھارت کی جانب سے قبول کرلیا گیا ہے۔
افغان آبی جارحیت سے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ ایران بھی متاثر ہو رہا ہے، دریائے ہلمند ایران اور افغانستان کے لیے پانی کا بنیادی ذریعہ ہے جو کہ افغان ایران سرحد کے دونوں طرف کے لاکھوں لوگوں کے لیے ضروری ہے مگر افغان حکومت کے رویے کی وجہ سے یہ وجہ تنازعہ بن چکا ہے۔
کیا افغان طالبان ہمسایہ ممالک کیلئے دہشت گردی اور آبی مسائل پیدا کرنے کی بجائے مثبت انداز میں مسائل کو مل کر حل کرنے کی کوشش کرینگے یا اپنی ہٹ دھرمی اور من مانی کے اصول پر عمل پیرا رہیں گے؟