چنیوٹ: (دنیا نیوز) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نفرت اور سیاست کی لڑائی نہ چھوڑی تو ملک دشمن قوتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت معاشی بحران سے گزر رہے ہیں، ہمارے پورے معاشرے میں معاشی بحران پیدا کیا گیا ہے، یہ ذاتی انتقام لینے کیلئے سیاست کر رہے ہیں جس سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، بینظیر بھٹو انتقام لینے کے بجائے غریب عوام کے مسائل حل کرنا چاہتی تھیں، پرانے سیاستدان نفرت اور تقسیم کی سیاست کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ختم کرنا چاہتا ہوں، ایک نئی سوچ اور سیاست لانی ہوگی، میاں صاحب کا پہلا اور دوسرا دور کسی آمریت سے کم نہیں تھا، پیپلزپارٹی نے کبھی انتقال کی سیاست نہیں کی، آپ سے یہ نہیں کہتا کہ نفرت و تقسیم کی سیاست کریں، آپ اپنے منشور اور نظریئے پر سیاست کریں۔
یہ بھی پڑھیں: تخت لاہور کی لڑائی پورے ملک کو لے ڈوبے گی: بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ آپ سے یہ نہیں کہتا کہ میرے مخالف کو برا بھلا کہیں، آصف زرداری جب ملک کے صدر بنے تو کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا، سیاستدان آپس میں لڑتے رہے، لڑائی نہ چھوڑی تو پاکستان کی دشمن قوتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں، نفرت کی سیاست نے ہر ادارے کو تقسیم کیا، بھائی کو بھائی سے لڑایا۔
انہوں نے کہا کہ نفرت، تقسیم اور گالم گلوچ کی سیاست کے بجائے نظریہ کی سیاست چاہتے ہیں، گھر گھر جا کر پیپلزپارٹی کا منشور اور معاشی معاہدہ سمجھائیں، اگر مجھے وزیراعظم بناتے ہو تو کسی سے انتقام نہیں لوں گا، میں نے سندھ کے ہر ضلع میں مفت علاج کے ہسپتال بنائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارے اتحادی الیکشن سے بھاگ رہے، ہم لاشیں اٹھا کر لڑنے کے عادی ہیں، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ جو شخص چوتھی بار وزیراعظم بننے جا رہا ہے اس سے پوچھیں مفت علاج کا ہسپتال قائم کیا کہ نہیں؟ تین تین بار آپ کے وزیراعظم رہے لیکن چنیوٹ میں مفت علاج کا ایک بھی ہسپتال نہیں بناسکے، اب حکومت ملی تو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافہ کریں گے، ہمیں موقع دیں پاکستان میں30 لاکھ گھر بنا کر خواتین کو مالکانہ حقوق دیں گے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار کے حصول کیلئے سہولتیں فراہم کریں گے، نوجوانوں کیلئے یوتھ کارڈ لے کر آئیں گے، مجھے موقع دیں 6 ماہ میں مفت علاج کا ہسپتال بنا کر دکھاؤں گا، آپ موقع دیں چنیوٹ کے عوام کی قسمت بدل دوں گا، ہم 2024ء میں داخل ہو چکے، کیا نئے چہرے اب سامنے نہیں آنے چاہئیں؟