میرے کیسز پر نگران بن کر بیٹھنے والا چلا گیا، پتہ تھا چور کی داڑھی میں تنکا ہے: نوازشریف

Published On 29 January,2024 06:22 pm

لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے کہا کہ میرے کیسز پر نگران بن کر بیٹھنے والا چلا گیا پتہ تھا چورکی داڑھی میں تنکا ہے۔

مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے این اے 130 میں انتخابی دفتر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں بے قصور تھا، جان بوجھ کر سزائیں دلائی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہمارے دور کی پالیسیاں جاری رہتیں تو آج پاکستان ترقی میں کہیں آگے ہوتا: نواز شریف

مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ وہ جج تو چلا گیا لیکن نوازشریف آپ کے سامنے کھڑا ہے، وہ سب رخصت ہو گئے جبکہ میں آپ کے سامنے ہوں، ایک ایک کر کے سب بے نقاب ہو گئے، نواز شریف تھا تو گھروں میں سکون تھا، آٹا سستا تھا، چینی، گھی سستا تھا، نوازشریف کی چھٹی نہ کرائی جاتی تو آپ بیروزگار نہ ہوتے۔

نوازشریف نے کہا کہ بہت سوچ رہا ہوں آپ مجھ سے کیوں محبت کرتے ہیں، بہت خوشی ہوئی بہن بھائیوں کی خدمت کی، یہ ایسا رشتہ ہے جس پر مجھے ناز اور فخر ہے، اس زمانے کو واپس لانا ہے، آپ کے گھروں کو دوبارہ بسانا ہے، اس ملک اور قوم کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ہمیں اپنے لئے اقتدار نہیں ، خوشحال پاکستان چاہیے: نوازشریف

انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت کے صلے میں اتنی محبت ملی، دل چاہتا ہے وہی کروں جس کی آپ کو مجھ سے توقع ہے، سزا دینے والے جج ایک ایک کرکے رخصت ہوگئے، وہ جج بھی چلا گیا جو چیف جسٹس پاکستان بننا چاہتا تھا، چور کی داڑھی میں تنکا تھا تبھی استعفیٰ دے کر چلا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم اقتدار میں آکر عوام کو مشکلات سے نکالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، میں جب اقتدار میں تھا تو لوگوں کے گھروں میں سکون تھا، مجھے جان بوجھ کر سزا دی گئی، میں نے خلوص سے کوشش کی آئندہ بھی کوشش کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: عوام کو پتہ ہے جب نواز شریف آتا ہے تو مہنگائی کم ہوتی ہے: مریم نواز

نوازشریف نے مزید کہا کہ ہم نے سبز پاسپورٹ کی عزت کرانی ہے، ملک کو خوددار بنانا ہے اور یہی میرا ایجنڈا ہے اور اسے پورا کریں گے، اس ملک، قوم کو اپنے پاؤں پر کھڑا کروں گا، میری حکومت رہتی تو مہنگائی کا نام و نشان نہ ہوتا۔

قائد مسلم لیگ ن نے کہاکہ ہم نے نوجوانوں کو باعزت روزگار دینا ہے، اس لئے عوام مسلم لیگ ن کا ساتھ دیں تاکہ وہ دور واپس آسکے کیونکہ ہم نے بہت ٹھوکریں کھائی ہیں اب مزید کھانے کی کوئی طاقت اور ہمت نہیں ہے، میں آپ کی آنکھوں میں امید کی کرن دیکھ رہا ہوں۔