لاہور:(دنیا نیوز) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ 2018 سے سبق سیکھتے ہوئے 8فروری کو غیرجانبدار رہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ملک آگے لے جانے کے لئے سیاسی افہام و تفہیم ناگزیر ہے، الیکشن کے بعد سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کو بٹھائیں گے، کوشش ہوگی مسائل سے نکلنے کے مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کروا سکیں، سیاسی عدم استحکام نے معاشرے کو بے انتہا نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن شفاف ہوں گے تو شراکت داروں کو بٹھا سکیں گے، شفاف الیکشن کے باعث ہی مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق ممکن ہوگا، اگر الیکشن شفاف نہیں ہوتے تو ملک میں فساد اور ہنگامے ہوں گے، الیکشن میں سب جماعتوں کو یکساں ماحول مہیا کیا جائے۔
سراج الحق کا کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ 2018 سے سبق سیکھتے ہوئے غیرجانبدار رہے، 2018 میں اسٹیبلشمنٹ نے حکومت بنائی، گزشتہ الیکشن میں مداخلت کے باعث اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا سامنا ہے،اسٹیبلشمنٹ گزشتہ الیکشن سے سبق سیکھتے ہوئے 8 فروری غیر جانبدار رہے جو بھی حکومت بنے گی وہ فوج کو ساتھ لے کر چلے گی۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت یا اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ الیکشن کے بعد کریں گے، الیکشن میں بہت سی چھوٹی بڑی جماعتیں پارلیمنٹ میں آئیں گی، جماعت اسلامی نے 700 سے زائد امیدواروں کو الیکشن میں اتارا ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی نے انقلابی منشور دیا ہے جو فلاحی ریاست کے لئے ناگزیر ہے، انتخابات میں عوام جماعت اسلامی کو متبادل کے طور پر دیکھ رہے ہیں، قانون کی حکمرانی جماعت اسلامی کے منشور کا بنیادی نقطہ ہے، ملک میں دینی جماعتوں کے اتحاد کا تجربہ بہتر نہیں رہا، جماعت اسلامی نے اتحاد کے بغیر خود کو متبادل کے طور پیش کیا ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اتحاد سے وزارتیں مل جاتی ہیں لیکن اصلاحات نہیں ہوتی، ملک کے مسائل کی وجہ حکمران سیاسی جماعتیں ہیں، اس الیکشن میں دینی جماعتوں کے ووٹ بینک میں اضافہ ہوا ہے، دینی اعتبار سے پاکستان میں مسلح جدوجہد جائز نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ تشدد کا راستہ اپنانے والوں کو قانون کے مطابق نمٹا جائے، افغانستان، ایران، پاکستان بات چیت سے خطے میں امن لاسکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو کوئی مشورہ نہیں دینا چاہتا ہوں۔